اسلام آباد : صحت کارڈ سے بیٹے کا علاج نہ ہونے پر شہری نے عدالت کو خط لکھ دیا ۔ تفصیلات کے مطابق قومی صحت کارڈ پر بیٹے کے علاج سے انکار کرنے پر شہری نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ کو خط لکھ دیا ، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوٹس لیتے ہوئے خط کو پٹیشن میں تبدیل کرتے ہوئے سیکرٹری صحت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 13 اپریل تک جواب طلب کرلیا، عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب کو ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ معاملہ دیکھ کر رپورٹ جمع کرائیں ۔
آسٹریلیا کیخلاف سیریز، بابراعظم کو تحفے میں ملنے والی جیپ ان کے گھر پہنچ گئی ، ویڈیو وائرل
بتایا گیا ہے کہ شہری کی ہاتھ سے لکھی گئی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ میں نواز شریف یا زرداری نہیں غریب پاکستانی ہوں ، میرا بیٹا ایف ایس سی کا طالب علم ہے جو اب بیماری کے باعث بیڈ پر آگیا ہے ، اس بیماری کو صرف انجکشن ہی روک سکتا ہے جو بہت مہنگا ہے ، جتنا میرے بس تھا انجکشن لگوا لیے اب پمز سے ہیلتھ کارڈ پر انجکشن نہیں مل رہے ۔ شہری نے درخواست میں کہا کہ دو سالوں سے دربدر پھر رہا ہوں ، میرے پاس اب کوئی راستہ نہیں کہ بیٹے کے ساتھ کورٹ میں آکر خودکشی کرلوں یا آپ ہماری امید کی آخری کرن ہیں پمز کو حکم دیں کہ صحت کارڈ پر علاج کرے۔
امریکا نے عمران خان کوکونسی بات نہ ماننے پر سزا دی؟روس بھی میدان میں آگیا
خیال رہے کہ وزیراعطم عمران خان کی حکومت کی جانب سے شروع کیا گیا صحت کارڈ منصوبہ عوام میں خاصی مقبولیت حاصل کر رہا ہے ، نیا پاکستان صحت کارڈ کا اجراء غریب عوام کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں ، پاکستان میں صحت کارڈ ملنے سے معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کی مشکلات میں کمی واقع ہو رہی ہے ، حکومت نے صحت کارڈ کی سہولیات، اپلائی کرنے کے طریقہ کار سمیت صحت کارڈ کی اہمیت اجاگر کرنے کے لیے کئی اہم اقدامات اٹھائے۔ اس ضمن میں حکومت نے سوشل میڈیا کا بڑھتا ہوا استعمال دیکھ کر صحت کارڈ سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کے لیے خاص طور پر ڈیجیٹل میڈیا کا سہارا لیا تاکہ ہر گھر صحت کارڈ کی اہمیت سے واقف ہو سکے ، اس مقصد کے تحت مختلف ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا استعمال کیا گیا جس میں یوٹیوب ، فیس بک اور انسٹاگرام شامل ہیں ، ڈیجیٹل انفلیونسرز کی مدد سے لاکھوں لوگوں میں صحت کارڈ سے متعلق آگاہی پیدا کی گئی ، معروف ایپ ٹک ٹاک پر بڑی تعداد میں فالورز رکھنے والے ٹک ٹاکرز کی مدد سے بھی اس مہم کو آگے بڑھایا گیا جس وجہ سے گراس روٹ لیول پر رسائی حاصل ہوئی ، ان تمام پلیٹ فارمز کا استعمال کرتے ہوئے صحت کارڈ کی حکومتی مہم سے لوگوں کو آگاہ کیا گیا۔
پاکستان میں کس سیاسی پارٹی کو سپورٹ کرتے ہیں؟ امریکا نے بھی خاموشی توڑتے ہوئے پیغام جاری کر دیا
چونکہ ڈیجیٹل میڈیا کا استعمال تقریبا ہر گھر میں ہوتا ہے اس لیے حکومت کی ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے صحت کارڈ سے متعلق شروع کی گئی مہم کو لوگوں تک پہنچانے میں خاصی مدد ملی ، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے عام آدمی کو صحت کارڈ حاصل کرنے کے طریقے، اس کے استعمال اور فوائد سے آگاہ کرنے کی حکومتی مہم کی وجہ سے عوام کی بڑی تعداد نے پنجاب کے مختلف اضلاع میں پاکستان کے مخصوص ہسپتالوں میں مفت طبی علاج کی سہولت سے فائدہ اٹھانا شروع کر دیا ہے۔ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے لوگوں کو آگاہ کیا گیا کہ اس منصوبے کا زیادہ تر فائدہ پاکستان کے غریب طبقے کو ہو گا جو بمشکل اپنے گھر کے اخراجات چلا رہا ہوتا ہے اور کسی اچھے اسپتال میں علاج کا خرچ برداشت نہیں کر سکتا۔وزیراعظم عمران خان کے وژن کے تحت اب عام آدمی کو بھی اچھے ہسپتال میں علاج کی مفت سہولت حاصل ہو گی۔ صحت کارڈ سے فائدہ اٹھانے والے شہریوں کا کہنا ہے کہ اللہ تعالی نے وزیراعظم عمران خان سے صحت کارڈ کی شکل میں دُکھی انسانیت کے لئے بہت بڑا کام لیا ہے ، سہولت سے فائدہ اٹھانے والے شہری مختلف ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ایک خاندان کے افراد کو دس لاکھ روپے تک علاج کروانے کی سہولت دستیاب کرنا وزیر اعظم عمران خان کی حکومت عوام کیلئے تحفہ ہے ، سب سے اچھی بات یہ ہے کہ صحت کارڈ کے اجراء سے سرکاری ہسپتالوں کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ ہسپتالوں میں بھی علاج کی سہولت مو جود ہے۔
تاریخ میں پہلی بار نیویارک کے ٹائمز اسکوائر پر نماز تراویح کی ادائیگی
بتاتے چلیں کہ صحت انصاف کارڈ حاصل کرنے کے لیے شہریوں کو اپنا این آئی سی نمبر 8500 پر بھیجنا ہو گا ، اگر آپ صحت انصاف کارڈ کے لیے اہل ہیں تو آپ کو مطلع کیا جائے گا ، صحت کارڈ کے حصول کے لیے کسی قسم کی رجسٹریشن کی ضرورت نہیں پڑتی ، صحت کارڈ حاصل کرنے کے لیے کسی قسم کی فیس درکار نہیں اور اگر کوئی فیس جمع کروانے کا کہے تو وہ بالکل جھوٹ ہو گا ، یہ کارڈ پاکستانیوں کو حکومتِ پاکستان کی طرف سے بالکل مفت دئیے جائیں گے۔ یاد رہے کہ صحت کارڈ سکیم خیبر پختونخواہ میں پچھلے تین سال سے بہت کامیابی سے چل رہی ہے، آہستہ آہستہ پنجاب سمیت کارڈ کا اجرا ملک بھر میں کیا جائے گا ، 09 فروری2022ء کو کے پی کے نے صحت کارڈ کی ماہانہ داخلہ رپورٹ جاری کی جس میں بتایا گیا کہ علاج کرنے والوں کی تعداد نو لاکھ کے قریب پہنچ گئی ہے۔