کابل: سابق سوویت یونین کے دور میں افغانستان میں بمباری کے دوران تباہ ہونیوالے ایک جنگی جہاز کے پائلٹ کو 30 سال تک مردہ شمار کیے جانے کے بعداس کے زندہ ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق روس میں پرانے فوجیوں کی ایک تنظیم کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ روسی ہوا باز کو طیارہ تباہ ہونے کے بعد نہیں دیکھا گیا۔ اس لیے اسے مرنے والوں میں شامل کیا گیا تھا۔روسی چھاتہ بردار اتحاد کے چیئرمین فالیری فوسزٹرٹین نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ یہ ناقابل یقین ہے کہ وہ(پائلٹ) زندہ ہے۔ اب اسے مدد کی ضرورت ہے۔فوسٹروٹٰین جو جنگ میں قید بنائے گئے فوجیوں کی تلاش کے لیے بنائی گئی روسی، امریکی کمیٹی کے چیئرمین ہیں نے تیس سال کے بعد منظرعام پرآنے والے اس ہوا باز کی شناخت ظاہر نہیں کی۔
تنظیم کے ایک دوسرے عہدیدار فیلاشیسلاو کالینین نے بتایا کہ ہوا باز کا طیارہ 1987ء میں افغانستان میں گر کر تباہ ہوگیا تھا۔۔ اس وقت اس کی عمر غالبا ساٹھ سال تھی۔ اب وہ وطن لوٹنا چاہتا ہے۔انہوں نے اشارہ کیا کہ کئی سال تک افغانستان میں قید رہنے کے بعد لاپتا ہوا باز پاکستان میں موجود ہے۔خیال رہے کہ 1979ء سے 1989ء تک افغانستان میں چڑھائی کے دوران سوویت یونین کے 125 جنگی طیارے مار گرائے گئے تھے۔ جنگ کے اختتام پر سوویت یونین نے 300 فوجیوں کیلاپتا ہونے کی تصدیق کی تھی جن کے زندہ یا مردہ ہونے کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا تھا۔روسی اخبارکے مطابق حال ہی میں منظرعام پرآنے والے روسی پائلٹ کی شناخت سیرگی پانٹلیوک کے نام سے کی گئی ہے جس کا تعلق جنوبی روس کے علاقے روسٹوف سے ہے۔ بگرام ہوائی اڈے سے پرواز کے بعد اس کا طیارہ مار مگرایا گیا تھا۔ بعد ازاں اس اڈے کو امریکا نے جیل میں تبدیل کردیا تھا۔
ایک اور وفاقی وزیر شعیب اختر کی سپورٹ میں کھل کر سامنے آگئے
فوج کے معاملات میں مداخلت; کامل علی آغا نے وزیراعظم عمران خان کو وارننگ دے دی