برسلز: بیلجیئم کے شہر اینٹ ورپ کے چڑیا گھر میں ایڈی ٹمرمانز نامی ایک خاتون پر بندر سے معاشقے کے الزام میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے. چمپانزی قسم کے اس بندر کا نام ”چیتا“ ہے جسے 30 سال پہلے اینٹ ورپ چڑیا گھر میں لایا گیا تھا تب یہ بہت چھوٹا تھا اور ایک پالتو جانور کے طور پر انسانوں کے ساتھ رہ رہا تھا چڑیا گھر میں اسے دوسرے چمپانزیوں کے ساتھ رکھا گیا لیکن اپنی ہی نسل کے دوسرے جانوروں سے گھلنے ملنے میں اسے شدید مشکلات کا سامنا ہوا اور وہ بہت دن بعد ہی دوسرے چمپانزیوں سے دوستی کرنے کے قابل ہوا. اگرچہ اس دوران ”چیتا“ کی دلچسپی چڑیا گھر آنے والے انسانوں میں بھی برقرار رہی لیکن وہ کسی انسان کی محبت میں گرفتار نہیں ہوا لیکن چار سال قبل اینٹ ورپ چڑیا گھر میں 34 سالہ خاتون ٹمرمانز کا آنا جانا شروع ہوا. یوں لگا جیسے پہلی نظر میں ان دونوں کو ایک دوسرے سے پیار ہوگیا خاتون باقاعدگی سے چڑیا گھر آنے لگیں اور گھنٹوں تک بندروں والے پنجرے کے ساتھ کھڑی ہو کر ”چیتا“ کے سر پر ہاتھ پھیرتیں اور اسے چمکارتی پچکارتی رہتیں جواب میں ”چیتا“ بھی اپنے پیار کا خوب اظہار کرتا اور خاتون کی ہتھیلی سہلا تا.
شروع میں چڑیا گھر انتظامیہ کو یہ بات معلوم نہیں تھی لیکن جب ”چیتا“ کی دلچسپی دوسرے بندروں میں تقریباً ختم ہوگئی اور خاتون کی غیر موجودگی میں بھی وہ باقی بندروں سے بالکل الگ تھلگ رہنے لگا تو انتظامیہ کی تشویش میں اضافہ ہوا. جب ”چیتا“ کے معمولات پر نظر رکھی گئی تو ان پر اس خاموش معاشقے کا انکشاف ہوا یہ جاننے کے بعد خاتون کو تنبیہ کی گئی کہ وہ اس چمپانزی کے بہت زیادہ قریب جانے اور اس کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے سے باز رہیں وارننگ کے باوجود بھی وہ خاتون ”چیتا“ سے دور نہ رہ پائیں اور انہوں نے اپنا معمول برقرار رکھا چڑیا گھر انتظامیہ کی جانب سے ان خاتون کو چار سال میں پندرہ مرتبہ وارننگ دی گئی کہ وہ ”چیتا“ سے دور رہیں ورنہ ان کے چڑیا گھر میں داخلے پر پابندی لگا دی جائے گی لیکن پھر بھی ان پر کوئی اثر نہ ہوا.
آخرکار اینٹ ورپ چڑیا گھر انتظامیہ نے مجبوراً ٹمرمانز کا وہاں داخلہ ہی بند کردیا جس پر وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگیں ان کا کہنا ہے کہ یہ ظلم ہے، نا انصافی ہے ٹمرمانز نے چڑیا گھر کے باہر مقامی صحافوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی اندر جا سکتا ہے لیکن میرا داخلہ کیوں بند ہے؟ انہوں نے احتجاج کیا. ٹمرمانز نے بتایا کہ میں نہیں جانتی کہ یہ سب کیا ہے لیکن جیسے ہی میں اس بندر کو دیکھتی ہوں بے اختیار ہو کر اس کی طرف کھنچی چلی جاتی ہوں دوسری جانب اینٹ ورپ چڑیا گھر انتظامیہ کا موقف ہے کہ وہاں رکھے گئے جانوروں کی دیکھ بھال ان کی سب سے پہلی ذمہ داری ہے لہذا کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی کہ وہ جانوروں کے ”فطری معمولات“ میں دخل اندازی کرے. چیتا کے لیے ضروری ہے کہ وہ روزانہ کم از کم 15 گھنٹے دوسرے چمپانزیوں کے ساتھ گزارے اور ان کے ساتھ گھلے ملے چڑیا گھر کی نگراں سارہ لافات نے بتایا کہ جب چیتا یہاں آنے والوں کے ساتھ مسلسل مصروف رہتا ہے تو دوسرے بندر بھی اسے نظرانداز کرنے لگتے ہیں چڑیا گھر بند ہوجانے کے بعد بھی وہ اس سے الگ رہتے ہیں اور یہ بات ’چیتا‘ کے فطری معمول کے خلاف ہے .
شلپاشیٹی کی شوہرسے علیحدگی کی خبریں۔۔۔پڑوسی ملک کی فلم نگری سے بڑی خبرآگئی