کراچی ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف پاکستانی ٹیم ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے سب سے بڑے ہدف کے تعاقب میں ہے۔ تین ٹیسٹ میچز کی سیریز کے دوسرے ٹیسٹ کے چوتھے دن کھیل کے اختتام پر پاکستان نے 2 وکٹوں کے نقصان پر 192 رنز بنا لیے ہیں اور اسے آخری روز جیت کے لیے 314 رنز درکار ہیں۔ پاکستان کےکپتان بابر اعظم 102 رنز اور عبد اللہ شفیق 71 رنز بنا کرکریز پر موجود ہیں اور اس کی 8 وکٹیں باقی ہیں، اگر قومی ٹیم نے یہ ہدف حاصل کرلیا تو ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں یہ کامیابی سے حاصل کیا گیا سب سے بڑا ہدف ہوگا۔
آسٹریلیا کے خلاف کپتان بابر اعظم کی شاندار بیٹنگ ، بھارتی کرکٹر ایشون نے بھی تعریف کردی
خیال رہےکہ ٹیسٹ کرکٹ میں اب تک سب سے بڑا ہدف حاصل کرنےکا اعزاز ویسٹ انڈیز کے پاس ہے جو کہ اس نے 2003 میں اینٹیگا ٹیسٹ میں آسٹریلیا ہی کے خلاف 418 رنز بنا کر حاصل کیا تھا۔ دوسری جانب پاکستان کرکٹ ٹیم کا ٹیسٹ کرکٹ میں کامیابی سے حاصل کیا گیا سب سے بڑا ہدف 377 رنز ہے جو کہ 2015 میں سری لنکا کے خلاف پالی کیلے میں مصباح الحق کی کپتانی میں حاصل کیا گیا تھا۔ کراچی ٹیسٹ کے حوالے سے دلچسپ بات یہ ہےکہ نیشنل اسٹیڈیم میں حاصل کیا گیا سب سے بڑا ہدف 314 رنز کا ہے جو کہ پاکستان نے آسٹریلیا ہی کے خلاف 1994 میں حاصل کیا تھا۔
مولانا فضل الرحمان نے کارکنوں کو 23مارچ کو اسلام آباد میں داخلے سے روک دیا
سلیم ملک کی کپتانی میں پاکستان نے دلچسپ مقابلے کے بعد یہ ٹیسٹ ایک وکٹ سے جیتا تھا جب کہ شاندار بولنگ پر میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز آنجہانی لیگ اسپنر شین وارن کو دیا گیا تھا جنہوں نے 2 اننگز میں 8 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ 28 سال بعد قومی ٹیم کے پاس موقع ہےکہ وہ ہدف کامیابی سے حاصل کرکے نہ صرف کینگروز کو شکست دے بلکہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا ہدف پورا کرکے نیا ریکارڈ بھی بنادے۔ اس ٹیسٹ میچ میں اور اٹھائیس سال قبل کے میچ میں’314′ کا ہندسہ قدر مشترک ہے، کیونکہ اب پانچویں روز پاکستان کو مزید 314 رنز بنانے ہیں جب کہ 1994 میں قومی ٹیم نے اسی گراؤنڈ میں آسٹریلیا کے خلاف 314 رنز کا مجموعی ہدف حاصل کیا تھا۔
سارے اتحادیوں کا جھکاؤ اپوزیشن کی طرف ہے پرویز الہٰی نے حکومت پربجلیاں گرادیں