کولمبو : سری لنکن کرکٹ بورڈ ’’دوست وہی جو مشکل میں کام آئے‘‘ کے محاورے پر عمل کرتے ہوئے دوبارہ پاکستان کا حق دوستی ادا کرنے کیلئے تیار ہوگیا۔ مارچ 2009 ء میں لاہور میں سری لنکن ٹیم پر دہشتگرد حملے کی وجہ سے تقریباً ایک دہائی تک پاکستان انٹرنیشنل کرکٹ کیلئے نو گو ایریا بن گیا، انٹرنیشنل کرکٹ کی سرگرمیاں شروع کرنے میں سری لنکا نے بھی سچے دوست کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کیا، اب جب نیوزی لینڈ کی ٹیم سکیورٹی تھریٹ کے نام پر پاکستان کرکٹ کو بیچ منجھدار میں چھوڑ کر چلی گئی تو ایک بار پھر آئی لینڈ بورڈ اپنی مکمل سپورٹ کے ساتھ سامنے آگیا۔
ایس ایل سی کے سیکریٹری موہن ڈی سلوا نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی جگہ ہمیں دورے پر بلایا گیا تو ٹیم کو بھیجنے پر سنجیدگی سے غورکریں گے، انھوں نے کہا کہ پی سی بی سری لنکن بورڈ کا ایک انتہائی بہترین دوست ہے، مجھے نیوزی لینڈ کا ٹور ختم ہونے کا بہت افسوس ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میں بڑے فخر کے ساتھ یہ کہتا ہوں کہ 2019ء میں ٹیم بھیجنے سے قبل خود پاکستان گیا اور سکیورٹی کا معائنہ کیا، وہاں پر واقعی ایک انتہائی ناقابل یقین سکیورٹی حصار تھا، ان کے پاس تمام جدید ترین سکیورٹی سسٹم موجود ہے، وہاں پر سیکڑوں کیمرے نصب اور کوئی بھی آدمی بچ کر نہیں نکل سکتا، اس لیے میں تو پاکستان کی سکیورٹی پر مکمل اعتماد کرتا ہوں، اگر ہمیں دعوت ملی تو اس پر سنجیدگی سے غور کریں گے۔ یاد رہے کہ گذشتہ دنوں پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان یہ کہہ چکے کہ ہوم سیریز کیلیے بنگلہ دیش اور سری لنکا سے رابطہ کیا گیا وہاں سے مثبت جواب کے باوجود لاجسٹک مسائل کی وجہ سے فوری طور پر ٹور ممکن نہیں ہے۔
پاکستان ہر قسم کی سیاحت،کاروباراور کھیلوں کیلئے محفوظ ملک ہے : آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ