پاکستانی سیاست میں آئے روز کچھ نہ کچھ نیا دیکھنے اور سننے کو ملتا ہے۔ اس وقت پاکستان کی چند سیاسی شخصیات میڈیا کی خبروں کی زینت بنی ہوئی ہیں۔ جن میں پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے قائد عمران خان، علیم خان، جہانگیر ترین اور دیگر شامل ہیں۔ مگر آج ہم ‘جہانگیر خان ترین’ کے بارے میں بات کریں گے جنہیں پاکستان تحریک انصاف کی ریڑھ کی ہڈی تصور کیا جاتا تھا، کچھ سیاسی اختلافات کی بناء پر وہ پی ٹی آئی سے سخت ناراض ہیں اور اب وہ پاکستان تحریک کا حصہ نہیں ہیں۔ جہانگیر ترین کون ہیں؟
جہانگیر ترین 4 جولائی سن 1953 کو مشرقی پاکستان (بنگلادیش) کے شہر کومیلا میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام مخدوم حسن محمود تھا جو بنگلادیش کی پولیس میں تھے۔ جبکہ ان کے صاحبزادے جہانگیر ترین پاکستان کی ایک مضبوط کاروباری شخصیت ہیں۔ جہانگیر ترین کی تعلیم کیا ہے؟ سیلیبریٹی نیوز (پی کے) کے مطابق طاقتور کاروباری شخصیت اور سیاستدان جہانگیر ترین نے سنہ 1971 میں فارمن کرسچن کالج، لاہور سے گریجویشن کیا بعد ازاں سنہ 1974 یونیورسٹی آف نارتھ کیرولینا سے اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے ‘ایم بی اے’ کی ڈگری حاصل کی۔ ایک ویب سائٹ کے مطابق 705 روپے تنخواہ لینے والے جہانگیر ترین کو نوجوانوں کے ساتھ کام کرنے کا بےحد شوق تھا، وہ نوجوانوں کی صلاحیتوں کی داد دیتے ہیں۔ انہوں نے ایک سال بینک میں بھی نوکری کی۔ جہانگیر ترین اپنے خود کے کاروبار کو زیادہ فوقیت دیتے ہیں، مگر والد کی خواہش پر نوکری بھی کی تھی، والد کہتے تھے کہ زندگی میں نوکری کرنا بھی ضروری ہے جو کہ آپ کو بہت کچھ سکھاتی ہے۔ سیاسی کیرئیر کا آغاز جہانگیر خان ترین نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز 2002 میں کیا۔ 2011 میں جہانگیر خان نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی اور وہ جنرل سیکرٹری بنے۔
کونسا کاروبار کرتے ہیں؟ جہانگیر خان ترین ایک کاروباری شخصیت ہیں جنہوں نے JDW شوگر ملز لمیٹڈ، پیپلز پرائمری ہیلتھ کیئر انیشی ایٹو Kp اور ترین ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی۔ فی الحال، وہ جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز لمیٹڈ میں چیف ایگزیکٹو آفیسر اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز ہیں۔وہ فاروقی پلپ ملز لمیٹڈ کے بورڈ میں بھی شامل ہیں۔ اپنے گزشتہ کیریئر میں مسٹر ترین ریاض بوٹلرز پرائیویٹ لمیٹڈ کے چیئرمین، پنجاب ووکیشنل ٹریننگ کونسل میں بانی ممبر گورننگ کونسل، پاکستان کے ممبر قومی اسمبلی، پاکستان تحریک انصاف میں چیئرمین پالیسی اینڈ پلاننگ اور وزیر صنعت بھی رہے۔ جہانگیر خان کے پاس ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی اور پاکستان کی کچھ بڑی شوگر ملیں موجود ہیں۔ ترین کا شمار پاکستان کے امیر ترین سیاستدانوں میں ہوتا ہے۔ اُن کے پاس اپنا پرائیویٹ طیارہ ہے۔ جہانگیر ترین نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ سیاست اور دیگر شعبے اپنی جگہ مگر میرا پیشہ کاشتکاری ہے جس سے مجھے بے حد لگاؤ ہے۔ میرے بچے لاہور میں رہتے ہیں، لودھراں میں میرا فارم ہے، کاروبار کے لیے کراچی اور اسلام آباد بھی جانا پڑتا ہے، ان تمام جگہوں پر پہنچنے کے لیے مجھے اپنے طیارے کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔ میری 40 سال کی محنت تھی جس کے باعث آج میں اس مقام تک پہنچا ہوں، میں کسی جاگیر دار کا بیٹا نہیں تھا، نہ ہی سونے کا چمچہ لے کر پیدا ہوا تھا۔ اہلیہ سے متعلق جہانگیر ترین کہتے ہیں کہ اگر میری اہلیہ میری زندگی میں نہیں ہوتی تو آج میں اس مقام پر نہیں ہوتا، وہ مجھے بہت سپورٹ کرتی ہیں۔ ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ میرا پچیس تیس سال کا یہ سفر تھا۔
واحد ٹی ٹوئنٹی ، پاکستان نے آسٹریلیا کو جیت کے لیے آسان ہدف دے دیا
اس سب میں میری بہت زیادہ محنت ہے۔ انہوں نے بتایا تھا کہ ان کا اصلی صرف تین کمروں کا ہے جہاں انہوں نے 15 سال وہیں رہ کر کام کیا۔ فیملی میں کون کون ہے؟ نیوز ویک پاکستان کو انٹرویو دیتے ہوئے جہانگیر ترین نے بتایا تھا کہ ان کا تعلق کسی سیاسی خاندان سے نہیں ہے، لیکن انہوں نے سیاسی خاندان میں شادی کی۔ مقبول ترین سیاسی شخصیت جہانگیر ترین کی تین بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے جن کے نام سحر ترین، علی ترین، مہر ترین، مریم ترین ہے۔ ان کے بیٹے علی ترین پاکستان سُپر لیگ کی ٹیم ملتان سلطانز کے اونر ہیں۔ سحر ترین اس وقت پاکستان کی ایک مشہور فیشن ڈیزائنر ہیں، ان کے تیار کردہ ملبوسات کو پسند کیا جاتا ہے۔مہر ترین اپنے خود کے برانڈ مائنڈ فُل مسی کی فاؤنڈر ہیں۔ جبکہ مریم ترین ایڈیٹر، اور ٹیچر ہیں۔ جہانگیر خان ترین کی اہلیہ آمنہ میڈیا اسکرین پر نظر نہیں آتیں البتہ وہ اپنے شوہر کی حمایت اور ان کا ساتھ دینے کے لیے ہمیشہ آگے آگے رہتی ہیں۔