Saturday May 18, 2024

نور مقدم قتل کیس، ظاہر جعفر کی کمرہ عدالت میں ایسی حرکت کہ پاکستانی ہکا بکا رہ گئے

اسلام آباد : نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران مرکزی ملزم ظاہر جعفر کمرہ عدالت میں زمین پر بیٹھ گیا۔ نورمقدم قتل کیس کی سماعت اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی کی عدالت میں کی گئی۔ تفتیشی افسر پرملزم ظاہرجعفر کے وکیل نے جرح کی۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ شوکت مقدم ہمارے پہنچنے سے پہلے موجود تھے۔ ایف سیون سے لاش 20جولائی کو مردہ خانے بھجوا دی تھی۔ظاہر جعفر کا پہلا ریمانڈ 21 جولائی کو لیا، کسی بھی برآمد چیز کا ذکر نہیں کیا،جج نے دوبارہ 23 جولائی کو ملزم کو پیش کرنے کا کہا،نور مقدم کا موبائل فون بمعہ آئی ایم ای آئی نمبر نہیں لکھا۔ مقتولہ کی موجودگی کی تصدیق کےلیے ڈی وی آر کا فوٹو گریمیٹک ٹیسٹ نہیں کرایا۔گرفتاری کے بعد ظاہر جعفر کی پینٹ پر خون نہیں لگا تھا۔ چاقو پر بھی ظاہر جعفر کے فنگر پرنٹس نہیں آئے۔گھر کے ارد گرد لگے کیمروں کی ریکارڈنگ نہیں لی۔ سماعت کے دوران ملزم ظاہر جعفر کو کمرہ عدالت میں غنودگی کی حالت میں لایا گیا اور وہ عدالت میں زمین پر ہی بیٹھ گیا۔

وہ علاقہ جسے چین نے دنیا سے چھپا رکھا ہے، گوگل میپس کے صارف نے تہلکہ خیز دعویٰ کردیا

شہزاد اکبر کااستعفیٰ منظور، نئے مشیر کی تلاش جاری

جبکہ جمعرات کو اسے اسٹریچر پر لٹاکر عدالت لایا گیا۔اس سے قبل ملزم ظاہرذاکرجعفرکو کرسی پر بٹھا کر بخشی خانہ سے لایا گیا، وکیل صفائی نے دعوی کیا کہ ملزم ظاہر جعفرکی ذہنی حالت بہت خراب ہوچکی ہے، تھراپی ورکس کے وکیل اکرم قریشی نے کہا کہ ملزم ظاہرجعفر چلنے پھرنے کے قابل نہیں۔ تاہم جیل ہسپتال کے ڈاکٹرز نے نور مقدم کے قتل کے ملزم ظاہر جعفر کو مکمل فٹ قرار دیدیا۔ نور مقدم قتل کیس کے تفتیشی افسر عبدالستار نے کہا کہ مقتولہ نور مقدم کے نمبر سے مختلف نمبروں سے کال موصول ہوئیں اور کی گئیں، ایک مخصوص نمبر سے مقتولہ نور مقدم کا 19 اور 20 جولائی کو مسلسل رابطہ رہا، اس نمبر کے حامل بندے کو شامل تفتیش نہیں کیا گیا۔ عدالت میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت پر وکیل صفائی نے تفتیشی افسر عبدالستار کے بیان پر جرح کی، تفتیشی افسر بت عدالت کو بتایا کہ27 جولائی کو 7 افراد کی سی ڈی آر موصول ہوئی تھی، 27 جولائی سے قبل ظاہر جعفر، ذاکر جعفر، جمیل اور عصمت آدم جی بھی گرفتار تھے۔ تفتیشی افسر کے مطابق موبائل کمپنی کے کسی ملازم کو تفتیش میں شامل نہیں کیا گیا، مقتولہ نور مقدم کے واٹس ایپ کا ڈیٹا پولیس نے نہیں لیا، مدعی نے پولیس کویہ بیان نہیں دیا کہ انہیں مقتولہ کی کال واٹس ایپ پر آئی۔ عبدالستار نے بتایا کہ نور مقدم کا صبح 10 بج کر 46 منٹ تک کا ڈیٹا موجود ہے، 10بج کر46 منٹ کے بعد مقتولہ کا موبائل فون بند ہوا تاہم یہ بات درج نہیں کی گئی، میں نے نہیں لکھا کہ مقتولہ نور مقدم کا فون ان لاک نہیں ہورہا جس کے باعث ٹرانسکرپٹ لکھنا ممکن نہیں۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ سی ڈی آ کے مطابق مقتولہ کا وقوعہ کے وقت اپنی والدہ کے ساتھ رابطے میں تھی، میں نے مقتولہ کی والدہ کو شامل تفتیش نہیں کیا، سی ڈی آر کے ڈیٹا پر کسی کا نام درج نہیں نہ سی ڈی آر دینے والے کا نام اور دستخط ہیں۔تفتیشی افسر نے بتایا کہ میں نے خود بھی سی ڈی آر کے ڈیٹا پر دستخط نہیں کیے۔

میرے بیٹے کو آئمہ خان نے اغوا کروایا، ضمانت کے خلاف رٹ دائر کریں گے، والد نواز خان

قومی ٹیم کی کپتانی سے کس نے ہٹایا؟ سرفراز احمد کا تہلکہ خیز انکشاف

FOLLOW US