اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم بننے کی نہیں، وزیراعظم بن کر پاکستان کو عظیم ملک بنانے کی خواہش ہے، کرپشن کیخلاف جنگ کو جہاد سمجھتا ہوں، کرپشن کیخلاف جنگ سارے معاشرے نے لڑنی ہے، مافیاز کیخلاف اور قانون کی بالادستی کیلئے جنگ پاکستان کے مستقبل کی جنگ ہے۔ انہوں نے 14ویں انٹرنیشنل چیمبرز کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ راولپنڈی میں ایکسپوسنٹر بنانے کیلئے کام کررہے ہیں، رنگ روڈ ابھی تک کافی بن چکا ہوتا، لیکن بددیانتی اور کرپشن کی وجہ سے ہمیں تبدیل کرنا پڑا جس کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔ یہ حتمی اسٹیج میں پہنچ چکا ہے، اس کے ساتھ انڈسٹریل زونز بھی بنائیں گے، یہ فیصلہ کیا ہے کہ انڈسٹری لگانے کیلئے زمین مہنگی ہوتی ہے اور رئیل اسٹیٹ کا مارک بن جاتا ہے، اس پر فیصلہ کیا ہے کہ زمین کو لیز کریں گے تاکہ سستے داموں کو انڈسٹری کو زمین دی جاسکے۔ اکنامک زونز کی میٹنگ لی ہیں، ہم نے انڈسٹریاں لگا دیں لیکن توجہ نہیں دی کہ وہاں بجلی کیسے پہنچائیں گے۔
ہماری جنگ قانون کی بالادستی قائم کرنے کی ہے، قانون کی بالادستی ایک دن میں قائم نہیں ہوتی، مافیاز کیخلاف جنگ پاکستان کے مستقبل کی جنگ ہے، بنانا ری پبلک میں قانون کی بالادستی نہیں ہوتی، کرپشن کیخلاف جنگ سارے معاشرے نے لڑنی ہے، میں کرپشن کیخلاف جنگ کو جہاد سمجھتا ہوں، وزیراعظم بننے کی کوئی خواہش نہیں ہے، وزیراعظم بن کر پاکستان کو عظیم ملک بنانے کی خواہش ہے، ہر روز افراتفریح پھیلانے والوں کا قانون کی بالادستی سے کوئی لینا دینا نہیں ، یہ طاقت کا قانون چاہتے ہیں۔ ہماری حکومت جتنے چیلنجز کسی حکومت کو نہیں تھے، اگر چین، سعودی عرب، یواے ای مدد نہ کرتے تو ہم دیوالیہ کرجاتے۔ عمران خان نے کہا کہ ریاست مدینہ کیا تھی؟ لوگوں کو کلیئر کرنا چاہتا ہوں، لوگ ریاست مدینہ کو صرف جمعے کی نماز میں سنتے ہیں، میں چاہتا ہوں یہ لوگوں کی زندگیوں میں شامل ہوجائے، ریاست میں میں بہت بڑا انقلاب آیا تھا، دنیا کی تاریخ کا کامیاب ماڈل تھا۔ پاکستان میں قانون کی بالادستی قائم کرنے میں وقت لگتا ہے، یہاں مافیا بنے ہوئے ہیں جو قانون کے نیچے نہیں آنا چاہتے، یہ پاکستان کے مستقبل کی جنگ ہے، یہ جنگ ہم سب نے لڑنی ہے، کورونا کے دوران اپنے لوگوں اور معیشت کو بچایا، کورونا کے دوران بہت مشکل فیصلے کرنے پڑے، ہم نے جو کورونا کے دوران فیصلے کیے آج انگلینڈ وہ فیصلے کررہا ہے، اگر لاک ڈاون لگا دیتا تو ملک کے حالات خراب ہوجاتے ہیں، پاکستان سمیت پورے ملک میں مہنگائی ہے، سب مہنگائی کی وجہ سے تکلیف میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی اس وقت پوری دنیا میں ہے، ابھی بھی پاکستان دیگر ممالک سے سستا ہے، ڈالرافغانستان جانے کی وجہ سے روپے پر دباو پڑا، ہماری ایکسپورٹس میں تاریخی اضافہ ہوا، ہمارے ٹیکس ریونیو میں بھی اضافہ ہوا، 6 ہزار ارب روپے سے زائد ٹیکس اکٹھا کیا، پاکستان کی برآمدات تاریخی سطح پر ہیں، ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ ترسیلات زر ہوئیں، نااہل حکومت نے بےروزگاری سے بچایا، کورونا سے بچایا، معیشت کو بچایا، آئی ٹی کی ایکسپورٹس میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے، گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے، ایکسپورٹس اور ٹیکس پاکستان کے مستقبل کیلئے بہت ضروری ہیں، ماضی میں ایکسپورٹس میں اضافے کیلئے کوئی کوشش نہیں کی گئی، یہ کہتے ہیں ہماری حکومت نااہل ہے، اسی حکومت نے ملک کو بحران سے نکالا، پاکستانی دنیا میں سب سے کم ٹیکس دیتے ہیں، ماضی میں لوگ ایف بی آر پر اعتماد ہی نہیں کرتے تھے، ہمارے ملک میں ٹیکس کلچر فروغ نہیں پا سکا، ملک میں ٹیکس کلچر کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، ماضی میں عوام کے ٹیکس کا پیسہ ان پر خرچ نہیں ہوتا تھا۔ ماضی میں کسی نے یونیورسل ہیلتھ انشورنس کیلئے کوشش ہی نہیں کی، سندھ کے سوا تمام صوبوں میں ہر خاندان کے پاس ہیلتھ انشورنس ہے، ہیلتھ انشورنس کے ذریعے 10لاکھ روپے تک مفت علاج کرایا جاسکتا ہے، ہیلتھ کارڈ اصل میں ایک ہیلتھ سسٹم ہے۔
نئے چیف جسٹس آف پاکستان کون ہوںگے؟ تقریب حلف برداری کی تاریخ کا اعلان کر دیا گیا