راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے سابق وزیراعظم نوازشریف سے ڈیل کی باتوں کو بے بنیاد اور قیاس آرائیاں قرار دےدیا۔راولپنڈی میں پریس کانفرنس کے دوران سابق وزیراعظم نوازشریف سے ڈیل سے متعلق سوال پر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ’یہ سب قیاس آرائیاں ہیں، اگر کوئی اس طرح کی ڈیل کی بات کرتا ہے تو اسی سے بات کریں کہ کون ڈیل کررہا ہے ؟ اس کے محرکات کیا ہیں؟ ایسی کوئی چیز نہیں، کوئی ایسی بات کرتا ہے تو اس کی تفصیلات اس سے ہی پوچھیں، ڈیل کی باتیں بے بنیاد ہیں، اس پر جتنی کم بحث کی جائے اتنا ملک کے مفاد میں اچھا ہے‘۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ’کچھ عرصے سے پاکستان کے مختلف اداروں کے خلاف منظم مہم چلائی جارہی ہے جس کا مقصد حکومت، عوام اور اداروں کےد رمیان خلیج پیدا کرنا اور اداروں پر عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانا ہے، ایسی تمام سرگرمیوں سے نہ صرف آگاہ ہیں بلکہ ان کے لنکس سے بھی آگاہ ہیں، یہ لوگ پہلے بھی ناکام ہوئے اب بھی ناکام ہوں گے‘۔ترجمان نے مزید کہا کہ شام کوپروگرامزمیں کہا جاتا ہےکہ اسٹیبلشمنٹ نے یہ کردیا وہ کردیا، سول ملٹری تعلقات میں کوئی مسئلہ نہیں ہے،
کیا دوبارہ لاک ڈاؤن لگنے والا ہے؟این سی او سی سربراہ نے اعلان کردیا
اسٹیبلشمنٹ کو اس مسئلے سے باہر رکھیں۔راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہےکہ سول ملٹری تعلقات میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ بھارتی فوجی قیادت کی جانب سے دھمکیاں اورجھوٹا پروپیگنڈا کیا گیا، بھارت نے خطے کے امن کو داؤ پر لگایا ہوا ہے، بھارت اندرونی طورپرانتہاپسندی کی طرف گامزن ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈی جی ایم اوزکے فروری کے رابطےکے سبب پوراسال ایل او سی پرامن رہی لیکن حال ہی میں بھارتی فوج نے وادی نیلم کے سامنے ایک جعلی انکاؤنٹر کیا جس کا الزام پاکستان پر لگادیا، بھارت پہلے بھی کئی بےگناہ لوگوں کو شہید کرچکا ہے، بھارت کے جھوٹے پراپیگنڈے کا مقصد انٹرنیشنل کمیونٹی کی توجہ ہٹانا ہے۔ترجمان پاک فوج کا کہنا تھاکہ کشمیر کا بدترین محاصرہ جاری ہے ، بھارتی فوج دہشتگردی کےنام پرکشمیریوں کونشانہ بنارہی ہے، بھارت جنیواکنونشن اورعالمی قوانین کی خلاف ورزی کررہاہے، بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی مستند سیاسی قیادت کی آوازیں اٹھ رہی ہیں، اب ناصرف بھارت بلکہ کشمیری قیادت اور دنیا بھر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 2021 میں شمالی وزیرستان میں اہم آپریشن کیا گیا، اس آپریشن میں مکمل ریاستی رٹ بحال ہوئی، اگست 2021 میں افغانستان سے غیرملکی افواج کا اچانک انخلا ہوا جس کے اثرات پاکستان کی سکیورٹی پرپڑے۔ترجمان نے کہا کہ پاک افغان بارڈرپر باڑلگانے کا کام 94 فیصد مکمل ہوچکا ہے، باڑ کا مقصد لوگوں کو تقسیم کرنا نہیں انہیں محفوظ بنانا ہے، اس باڑ کو لگانے میں شہدا کا خون شامل ہے، یہ امن کی باڑہے اورمکمل ہوگی۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال سنگین انسانی المیے کو جنم دے سکتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ کوئی دو رائے نہیں کہ ہرچیز میں معیشت کا عمل دخل ہے اور معاشی چیلنجزنئے نہیں ہیں۔ترجمان نے مزید کہا کہ شام کوپروگرامزمیں کہا جاتا ہےکہ اسٹیبلشمنٹ نے یہ کردیا وہ کردیا، سول ملٹری تعلقات میں کوئی مسئلہ نہیں ہے، اسٹیبلشمنٹ کو اس مسئلے سے باہر رکھیں۔
ون ڈے اور ٹی 20 کے بعد بابراعظم نے ویرات کوہلی کو ٹیسٹ کرکٹ میں بھی پیچھے چھوڑ دیا
شمالی کوریا نے ایک اور بیلسٹک میزائل داغ دیا لیکن یہ کہاں جا کر گرا؟