اسلام آباد : اے آر وائی نیوز کے مطابق سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے قریبی ذرائع سے ہونے والی گفتگو میں کہا ہے کہ سابق چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کے ثبوت میاں ثاقب نثار کے پاس موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ سازش سے کس طرح جسٹس سجاد کو منصب سے ہٹایا گیا میں سب کچھ جانتا ہوں۔جسٹس سجد علی معاملے پر کتاب لکھوں کا گو تو اصل معاملات سامنے آئیں گے۔ ذرائع ثاقب نثار کے مطابق پاناما کیس سے میرا کوئی تعلق نہیں تھا،خود کو اس سے دور رکھا۔مانیٹرنگ جج کا مقصد شفافیت تھا کیونکہ ملزمان کی حکومت ہے۔ہائیکورٹ ججز سے پوچھ لیں کیا کبھی کسی کی سفارش کی،میرا دامن صاف اور ضمیر مطمئن ہے۔غلطی ہو سکتی ہے لیکن دانستہ نہیں کی۔ذرائع نے مزید کہ کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے بتایا کہ مجھ سے کسی کی جرات نہ تھی کہ رابطہ کرتا،میں نے کوئی کیس شریف خاندان کے خلاف نہیں سنا۔
ڈیبیو میچ میں 12 وکٹیں لینے والے پاکستان کے ساجد خان نے پیغام جاری کر دیا
بطور چیف جسٹس ہر ذمہ داری لیتا ہوں۔عمران خان کے دو کیسز سنے کیونکہ دیگر ججز پانامہ کیس دیکھ رہے تھے۔ان کا مزید کہا ہے کہ فارن فنڈنگ الیکشن کمیشن کا کیس ہے مگر انہوں نے دوسرا کیس دیکھا تھا۔عمران خان کرکٹ کھیلتا تھا۔اس کی کمائی سے باہر فلیٹ خریدا تھا۔فلیٹ نہ بکنے سے پراپرٹی خریدنے کے لیے جمائمہ نے رقم دی۔رسیدیں آ گئیں۔بعد میں فلیٹ فروخت کرکے عمران خان نے رقم بھی ادا کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جسٹس شوکت صدیقی نے ریفرنس کے بعد دو بار مجھ سے رابطہ کیا،مجھے پتہ تھا کہ یہ کس لیے ملنا چاہتے ہیں۔اس لیے جان بوجھ کر نہیں ملا۔انہوں نے دو بار مس کنڈکٹ کیا اس لیے نااہل کیا گیا۔نوازشریف دوسری بار وزیراعظم بنے تو ایک سال وفاقی سیکرٹری قانون رہا۔جب سیکرٹری قانون تھا تو محکموں میں ایڈوائزر کے لیے سفارش آئی تھی۔
ایک سال بعد میرٹ پر عدلیہ کا حصہ بغیر سفارش بنا۔سابق چیف جسٹس نے کہا کہ رانا شمیم کی مرحومہ اہلیہ اور میری اہلیہ کا آخری دم تک رابطہ تھا،رانا شمیم کی اہلیہ تو اکثر میری بیوی کو دعائیہ کو میسجز بھیجتی تھیں۔رانا شمیم نے مجھ سے گلہ کیا کہ آپ کی وجہ سے مجھے توسیع نہیں ملی۔رانا شمیم سے میں نے کہا یہ میرا اختیار نہیں تھا۔رانا شمیم نے کہا کہ آپ نے کچھ کیسز میرے خلاف فیصلے دئیے۔اسی بات پر میرا رانا شمیم سے آخری رابطہ تھا۔
بریکنگ نیوز:آرمی ہیلی کاپٹر تباہ ، بھارتی چیف آف ڈیفنس جنرل بپن راوت چل بسے ؟بڑی خبر