Sunday November 24, 2024

ثاقب نثار کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہوں ،میرے خلاف توہین عدالت کی کاروائی نہیں ہو سکتی، رانا شمیم کا شوکاز نوٹس کا جواب

سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم نے کہا ہے کہ ثاقب نثار کے ساتھ گفتگو گلگت بلتستان میں ہوئی، اس پر پاکستانی قوانین کا اطلاق نہیں ہوتا، لیکن میں ثاقب نثار کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہوں۔
تفصیلات کے مطابق رانا شمیم نے آج اسلام آباد ہائیکورٹ کے شو کاز نوٹس کا تحریری جواب جمع کرادیا ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ بیان حلفی پولیس کوبھیجا، نہ کسی اورکودیا، اپنی مرحومہ اہلیہ سے وعدہ کیا تھا کہ اس حقیقت کو تحریری طور پر ریکارڈ پر لاؤں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے حلف نامے کی صورت میں صرف مرحومہ بیوی سے کیا ہوا وعدہ نبھایا ہے، عدلیہ کی تضحیک کا ارادہ ہوتا توپاکستان میں حلف نامہ بنوا کرمیڈیا کو جاری کرتا۔

دودھ ، دہی 15، مٹن 150 روپے مہنگا، لاہور کیلئے نئے نرخ طے، کس چیز کی قیمت کتنی بڑھی؟

نہیں معلوم کہ حلف نامہ صحافی کے پاس کیسے پہنچا رانا شمیم کا اپنے تحریری بیان میں کہنا تھا کہ میرا حلف نامہ اپنی زندگی میں پاکستان میں پبلک کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، مناسب سمجھا بیان ریکارڈکرا دوں اور اسے پاکستان سے باہرنوٹرائز کروا دوں، میں نے لندن میں نوٹری پبلک کے سامنے بیان دیا ، بیان حلفی پوتے کو دے کر کہا کہ نہ اسے کھولے اور نہ ہی کسی سے شیئرکرے۔مزید لکھا کہ مجھے نہیں معلوم کہ یہ حلف نامہ رپورٹر کے پاس کیسے پہنچا ، تب کے چیف جسٹس ثاقب نثار اور راناشمیم میں گلگت میں بات ہوئی تھی، گلگت بلتستان پر پاکستانی قوانین کا اطلاق نہیں ہوتا، اس لئے رانا شمیم کو توہین عدالت کی کارروائی کا نشانہ نہیں بنایا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اس کے باوجود سابق چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہوں۔حلف نامے میں جس گفتگو کا ذکر ہت وہ خود سنی، جب تک میں جھوٹا ثابت نہ ہو جاؤں تب تک کسی قسم کی بددیانتی کو منسوب نہیں کیا جا سکتا۔

“بیٹے کی شادی پر مجھے بھی سب ماؤں کی طرح جشن کا پورا حق ہے ” مریم نواز نے بڑی درخواست کردی

راناشمیم کا اپنے تحریری جواب میں مزید کہنا تھا کہ قانون کی پاسداری کرنے والاشہری ہوں، کبھی عدلیہ کوبدنام کرنے یامذاق اڑانے کا ارادہ نہیں تھا، رانا شمیم نےپاکستان میں کسی عدالتی کارروائی کومتاثر کرنے کی کوشش نہیں کی۔ عدالت شوکاز نوٹس واپس لے تحریری جواب کے مطابق حلف نامے میں بیان واقعات 15 جولائی 2018ء کی شام تقریباً 6بجے پیش آئے ، اس وقت ہم ایک ساتھ چائے اور ناشتہ کر رہے تھے، عدالت کو کوئی پریشانی ہوئی ہے تو افسوس کا اظہار کرنے میں ہچکچاہٹ نہیں ہوگی، عاجزی کے ساتھ عدالت سے گزارش ہے کہ مجھےجاری کیا گیا شوکاز نوٹس واپس لے لیا جائے۔

بہت سے لوگوں نے مجھ سے پاکستان۔ بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ چیف کا تہلکہ خیز انکشاف

FOLLOW US