سیالکوٹ: سیالکوٹ میں ایک سری لنکن شہری کے انسانیت سوز قتل کے بعد سیالکوٹ میں کاروبار کرنے والی غیر ملکیوں کمپنیوں اور سرمایہ کاروں نے شدید تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سیالکوٹ میں مختلف فیکٹریوں کے ساتھ کام کرنے والے عالمی کمپنیوں نے سری لنکن مینجر پرانتھا کمار کے افسوسناک قتل پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سرمایہ کاری کو مزید جاری رکھنے اور سیالکوٹ میں موجود کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے سمیت معاہدوں کی تجدید نہ کرنے کا بھی عندیہ دے دیا ہے۔ غیر ملکی کمپنیوں کے مالکان نے سری لنکن شہری کے قتل پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے عدم برداشت کے واقعات نے پاکستانی کمپنیوں اور فیکٹریز کے ساتھ کام کرنے والی عالمی مارکیٹ میں خوف کی ایک لہر دوڑا دی ہے جس کے پیش نظر فی الوقت معاہدوں پر کام کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں نے معاہدوں کی تجدید کے معاملے پر غور کرنا شروع کر دیا ہے اور آئندہ غیر ملکی کمپنیوں کی جانب سے پاکستان میں کسی کمپنی کے ساتھ کام نہ کرنے یا اپنے ملازمین کو پاکستان نہ بھیجنے کا عندیہ دے دیا ہے۔
سیالکوٹ واقعہ ! سری لنکن منیجر کو قتل کرنے والے ہجوم بارے علما کرام نے اپنا فیصلہ سنادیا
مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر بڑی غیر ملکی کمپنیوں کی جانب سے معاہدوں کی تجدید نہ کی گئی تو پھر چھوٹی کمپنیوں کی جانب سے بھی ایسا کوئی معاہدہ نہیں کیا جائے گا جس کی وجہ سے سیالکوٹ میں صنعت کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ کچھ کمپنیوں نے تو سیالکوٹ میں فیکٹریز اور پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے۔ دوسری جانب سری لنکن شہری کے بہیمانہ قتل اور غیر ملکیوں کمپنیوں کے تحفظات کے اظہار کے بعد سیالکوٹ کے تاجروں اور کاروباری افراد میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ سیالکوٹ میں مختلف کمپنیوں کے مالکان اور کاروباری حضرات کا کہنا ہے کہ اگر اس واقعہ کے بعد غیر ملکی کمپنیوں نے پاکستان آنے سے صاف انکار کر دیا تو ہمیں معاشی طور پر شدید نقصان پہنچے گا ، یہی نہیں عالمی مارکیٹ سے کوئی بھی ہمارے ساتھ کام کرنے کے لیے ہرگز تیار نہیں ہو گا۔ سیالکوٹ کی کاروباری انڈسٹری نے حکومت سے سری لنکن مینجر کے بہیمانہ اور پُر تشدد قتل کے ملزمان کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
وحشیوں کے ہجوم میں اکلوتا انسان سری لنکن منیجر کی زندگی کی بھیک مانگتا رہا