کراچی : ڈاکٹر ماہا علی خودکشی کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔پولیس سرجن حیدرآباد کی نگرانی میں 9 ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل بورڈ کی رپورٹ متعلقہ عدالت میں جمع کرا دی گئی۔ عدالتی حکم پر مرکزی ملزم جنید خان اور سید وقاص نے خون اور بکل سویب کے نمونے جام شورو یونیورسٹی میں خود جا کر دئیے۔ ڈاکٹر ماہا علی سے مرکزی ملزمان جنید خان اور سید وقاص کی مبینہ زیادتی کے الزامات ڈی این اے رپورٹ میں منفی قرار پائے ہیں۔ متوفیہ ڈاکٹر ماہا علی کے کپڑوں اور خون کے نمونوں سے ڈی این اے سیمپلز کا موازنہ کیا گیا۔ڈی این اے رپورٹ کے مطابق مرکزی ملزم جنید خان اور سید وقاص حسن کا ڈی این اے ڈاکٹر ماہا سے میچ نہیں کرتا۔پولیس سرجن حیدرآباد کی نگرانی میں جاری کردہ رپورٹ کراچی کی عدالت میں جمع کرا دی گئی۔
پاکستان نے دوسرے ٹی 20 میچ میں بنگلہ دیش کو 8 وکٹوں سے شکست دیکر سیریز اپنے نام کر لی
ڈاکٹر ماہا کے دوست جنید خان اور سید وقاص حسن پر متوفیہ ڈاکٹر ماہا علی کے والد سید آصف علی شاہ کی جانب سے زیادتی کے الزامات لگائے گئے تھے۔ رپورٹ پر ڈاکٹر وحید علی، ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ ، ڈاکٹر وقار احمد اور ڈاکٹر رجنی کمار کے دستخط ہیں۔ملزم جنید خان کے وکیل کے مطابق متوفیہ ماہا علی سے جنید خان اور وقاص کی زیادتی کے الزامات جھوٹے ثابت ہو گئے۔واضح رہے کہ 24 سالہ ڈاکٹر ماہا نے 18 اگست 2020 میں خود کشی کی تھی۔ ڈاکٹر ماہا کے دوستوں پر منشات کی فراہمی، زیادتی اور دیگر الزامات میں مقدمہ درج ہیں۔
ملزمان میں وقاص، جنید، تابش، یاسین قریشی اور ناصر صدیقی شامل ہیں۔ 09 اگست2021ء کو مقامی عدالت نے ڈاکٹر ماہا کی مبینہ خودکشی کیس میں ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی استغاثہ کیدرخواست پر شواہد چھپانے کی دفعات بھی فرد جرم میں شامل کی گئیں۔ فرد جرم میں قتل بالسبب، زیادتی کی دفعات بھی شامل کی گئیں۔ ملزمان نے کمرہ عدالت میں صحت جرم سے انکار کیا تھا۔
پاکستان آتے ہی نوجوت سنگھ سدھو نے وزیراعظم عمران حان کی تعریفرں کے پل باندھ دئیے
آرمی چیف قمر جاویدباجوہ کے چھوٹے بیٹے کی بھی شادی ہو گئی ، تصویر سامنے آگئی