اسلام آباد: وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان سے متعلق خبر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کیسے کیسے لطیفے اس ملک میں نواز شریف کو مظلوم ثابت کرانے کی مہم چلا رہے ہیں۔وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سلسلہ وار ٹوئٹس میں دی نیوز کے ایڈیٹر انویسٹی گیشن انصار عباسی کی خبر پر ردّ عمل دیتے ہوئے کہا کہ اندازہ لگائیں آپ کسی جج کے پاس چائے پینے جائیں وہ آگے سے فون ملا کر بیٹھا ہے کہ آپ کے سامنے ہی ایسی ہدایات جاری کرے کہ کسی ملزم کی ضمانت لینی ہے یا نہیں لینی! ملزم بھی کوئی عام آدمی نہیں ملک کا وزیر اعظم ہے۔فواد چوہدری کاکہنا تھا کہ بیوقوفانہ کہانیاں اور سازشی تھیوریاں گھڑنےکی بجائے یہ بتا دیں نواز شریف نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس جو بعد میں مریم نواز کی ملکیت میں دے دئیے گئے ان کے پیسے کہاں سے آئے؟
مریم نے کہا میری لندن میں تو کیا پاکستان میں بھی کوئی جائیداد نہیں اب اربوں کی جائیداد سامنے آ چکی جواب اس کا دیں۔واضح رہے کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا ایم شمیم نے اپنے مصدقہ حلف نامے میں کہا ہے کہ وہ اس واقعے کے گواہ تھے جب اُس وقت کے چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ہائی کورٹ کے ایک جج کو حکم دیا تھا کہ 2018ء کے عام انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کو ضمانت پر رہا نہ کیا جائے۔دوسری جانب سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنا موقف دیتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں اس بات سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ انہوں نے کبھی اپنے ماتحت ججوں کو کسی بھی عدالتی فیصلے کے حوالے سے کوئی احکامات نہیں دیئے چاہے وہ آرڈر نواز شریف، شہباز، مریم کیخلاف ہو یا کسی اور کیخلاف۔
امریکی پابندیوں کے خدشات نظرانداز، بھارت نے روس سے جدید ائیر ڈیفنس سسٹم ایس 400 خرید لیا