لاہور: معاون خصوصی برائے اطلاعات و ترجمان حکومت پنجاب حسان خاور نے کہا ہے کہ مہنگائی ریلیف پیکج کیلئے مستحق خاندانوں کی رجسٹریشن پیر سے شروع پوگی، ماہانہ31 ہزار سے کم آمدن والوں کی رجسٹریشن کا عمل آئندہ 4 ہفتوں میں مکمل ہوجائے گا، آٹا، گھی اور دالوں کی خریداری کیلئے مستحق خاندان کا فون نمبر متعلقہ کریانہ اسٹورز پر دیا جائے گا۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے 120 ارب کے مختص فنڈز سے شروع کیا گیا احساس راشن, پروگرام غریب گھرانوں اور نچلے طبقے کی فلاح و بہبود کے لیے انتہائی احسن اقدام ہے۔ چھ ماہ پر محیط اس پروگرام سے دو کروڑ گھرانوں کے تقریباً دس کروڑ افراد کو آٹا، دال اور گھی پر ماہانہ ایک ہزار روپیہ سبسڈی دی جائے گی۔ان خیالات کا اظہار ترجمان حکومت پنجاب حسان خاور نے لاہور میں سینیئر صحافیوں اور میڈیا نمائندگان کو احساس راشن پروگرام کے حوالے سے ایک بریفنگ کے دوران کیا۔بریفنگ میں وفاقی وزیر برائے انفارمیشن و براڈکاسٹنگ فواد چوہدری اور معاون خصوصی وزیرِ اعظم برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے بھی بذریعہ ویڈیو لنک شریک ہوئے۔
اس موقع پر ترجمان حکومت پنجاب حسان خاور نے وزیر اعظم کے اعلان کردہ احساس راشن پروگرام کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ ماہانہ 31 ہزار روپے سے کم آمدن والے خاندانوں کی رجسٹریشن کل پیر سے شروع کردی جائے گی۔اس مقصد کے لیے ایک ویب پورٹل بنایا جائے گا اور مستحق خاندان روز مرہ استعمال کی اشیا مثلاً آٹا، دالیں اور گھی یوٹیلیٹی اسٹورز اور پرچون کی دکانوں سے سستے داموں خرید سکیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ احساس سماجی اقتصادی رجسٹریشن سروے مکمل ہوچکا جسے اس پروگرام کے سلسلے میں مستحق خاندانوں کی نشاندہی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ رجسٹریشن کا عمل 3 سے 4 ہفتوں میں مکمل ہوجائے گا۔رجسٹریشن کے لیے قومی شناختی کارڈ پر رجسٹرڈ فون نمبر درکار ہو گا جو اشیا کی خریداری سے قبل خاص اسٹورز پر دیا جائے، جس کے بعد شہری سستے داموں اشیا حاصل کرسکیں گے۔ معاون خصوصی وزیرِ اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ اس پروگرام میں رجسٹر ہونے کے خواہشمند ریٹیل سٹورز کی تصدیق کی جائے گی۔ سبسڈی کی رقم وصول کرنے کے لیے سٹورز کا بینک اکاونٹ ہونا ضروری ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان حکومت پنجاب حسان خاور نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت ایک کھرب 20 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کی جارہی ہے، جس میں 65 فیصد رقم صوبے جبکہ 35 فیصد رقم وفاقی حکومت ادا کرے گی۔ حسان خاور نے یہ بھی کہا کہ حکومت کو نچلے طبقے کی مشکلات کا احساس ہے اور ان کے تدارک کے لیے حکومت سنجیدگی سے کوشش کر رہی ہے۔