اسلام آباد : جنگ اخبار میں صحافی نثار اعوان کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کی حالیہ باڈی لینگوئج ان کے اعتماد کو ظاہر کرتی ہے اور اس اعتماد کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ آج بھی بھی ان کا ہم خیال گروپ پوری طرح ان کے ساتھ موجود ہے۔ملتان کے دورے کے دوران بھی ان کے گروپ میں شامل وزیر اور اراکین اسمبلی ان کے ساتھ موجود تھے۔افواہیں تو یہ ہے بھی گرم ہیں کہ مسلم لیگ ن کے کچھ اراکین اسمبلی اور الیکٹیبلز بھی جہانگیر ترین سے رابطے میں ہیں کیونکہ جوں جوں وقت گزر رہا ہے اور موجودہ سیٹ اپ کی مدت کم ہو رہی ہے۔مختلف سیاسی شخصیات آنے والے دنوں نئی اڑان بھرنے کے لیے پرتول رہی ہیں۔حالات کو دیکھ کر اور ہواؤں کا رخ محسوس کرکے سیاست کرنے والے ابھی سے اپنے رابطے مضبوط کر رہے ہیں اور جہانگیر ترین ایک ایسی سیاسی شخصیت ہیں کہ جن کے بارے میں یہ تاثر قائم ہو چکا ہے
پاکستان میں تو نہ ملیں البتہ جوبائیڈن نے اپنے پہلے 9 ماہ میں ہی 50 لاکھ نوکریاں دے دیں
کہ وہ بادشاہ گرکا کردار ادا کرتے ہیں۔گذشتہ انتخابات میں انہوں نے اپنا یہی کردار ادا کیا تھا اور اب بھی ان کا گروپ اوردیگر سیاستدان ان سے رابطوں میں ہیں اور کوئی بعید نہیں کہ ان کی چھتری تلے ایک ایسا مضبوط سیاسی دھڑا سامنے آئے جو اس وقت کی سیاست کا رخ کسی طرف بھی پھیر دے۔جہانگیر ترین کی ایک اگرچہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات نہیں ہوئی مگر غائبانہ طور پر وہ ہمیشہ ان کی حمایت کرتے ہیں۔دیکھنا یہ ہے کہ آنے والوں دنوں میں وہ اپنا سیاسی کردار کیسے ادا کرتے ہیں۔البتہ ان کی اس بات پر سیاسی قوم پرست جماعتوں کے عہدے داروں نے سخت ردِعمل کا اظہار کیا ہے کہ انہوں نے علیحدہ صوبہ کے حوالے سے کی ہے اور جس میں یہ کہا کہ وسیب کے تمام مسائل کا حل علیحدہ صوبہ ہے۔
افغانستان نے نیوزی لینڈ کو نہ ہرایا تو بیگ پیک کرکے گھر جائیں گے رویندرا جدیجا نے اصل حقیقت بتادی