لاہور : بینکنگ کورٹ لاہور میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی جس میں مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف ، ان کے بیٹے اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 9اکتوبر تک توسیع کر دی گئی ۔ نجی ٹی وی ہم نیوز کے مطابق بینکنگ کورٹ لاہور میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی ، شہباز شریف بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے ، ایف آئی اے کے سینئر افسر ڈاکٹر رضوان بھی عدالت میں پیش ہوئے ۔ ڈاکٹر رضوان نے کیس سے متعلق عدالت میں کہا کہ سال 2020 میں شوگر کمیشن بنا اور پتہ چلا کہ شوگر ملیں فراڈ میں ملوث ہیں ، ایف آئی اے کو پتہ چلا کہ معاشی طور پر کمزور لوگوں کے نام پر اکاؤنٹس کھولے گئے ہیں ،ایسے ظاہر کیا جاتا تھا کہ جیسے یہ لین دین کے پیسے ہیں ،ان لوگوں کو اس پیسے کا معلوم بھی نہیں ہوتا تھا ،20ملازمین کے 57 اکاؤنٹس کا ایف آئی اے پتہ لگا چکا ہے ، 55ہزار498ٹرانزیکشن کو ایف آئی اے دیکھ رہا ہے ۔
جج بینکنگ کورٹ نے استفسار کیا کہ تفتیش کب تک مکمل کریں گے ، ڈاکٹر رضوان نے کہا کہ ہم ابھی چالان داخل کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں ،ملزمان تفتیش میں تعاون نہیں کر رہے ،یہ عام نوعیت کا کیس نہیں ۔ شہباز شریف روسٹرم پر آئے اور کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ اتنے سینئر افسر جھوٹ بول رہے ہیں ، میں اس شوگر مل کا ڈائریکٹر ہوں نہ تنخواہ لیتا ہوں ، میرے وکیل نے ایف آئی اے کو مناسب جوب بھجوادیا، یہ نیب کے کیس کی کاپی ہے ، میں نے تو خاندان کی شوگر مل کو نقصان پہنچایا، میں نے بطور وزیر اعلیٰ شوگر ملز کو فائدہ دینے سے انکار کیا، ایف آئی اے نے جس دن مجھے بلایا اس دن بدتمیزی کی گئی ، کیا یہ ہے وہ تفتیش جس کی ایف آئی اے بات کر رہاہے ، میں شوگر ملز ایسوسی ایشنز کے دباؤ میں نہیں آیا، کسانوں کو نقصان نہیں ہونے دیا، اللہ کی قسم ، دوران تفتیش ایف آئی اے ایک آدمی پر چلاتا رہا ، مجھ سے بات نہیں کی ۔
وزیر اطلاعات فواد چوہدر ی کی نااہلی سے متعلق درخواست پیر کو سماعت کیلئے مقرر
’مجھے جھوٹ سے نفرت ہے لیکن کبھی کبھار خود اس کا سہارا لیتی ہوں‘ ماہرہ خان کا حیران کن انکشاف