Monday November 25, 2024

حکومت سندھ کی جانب سے چھ ہزاروالا سکول ڈیسک29ہزار میں خریدے جانے کا انکشاف

کراچی: حکومت سندھ کی جانب سے سکولوں میں طلبہ کے بیٹھنے کے لیے استعمال ہونے والے ڈیسک چھ ہزار روپے کی بولی کو مسترد کرکے 29ہزار میں خریدنے کا انکشاف سامنے آیا ہے. نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ٹرانسپرانسی انٹرنیشنل پاکستان نے وزیراعلی سندھ مرا د علی شاہ کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ محکمہ تعلیم میں دو افراد کے بیٹھنے کے لیے استعمال ہونے والی 6 ہزار کی ڈیسک 29 ہزار میں خریدی جا رہی ہے جو فی ڈیسک 320 فیصد اضافی قیمت بنتی ہے جس سے قومی خزانے کو نقصان ہو رہا ہے.

میو ہسپتال میں نجی ٹارچر سیل میں مریضوں اور لواحقین پر تشدد کا انکشاف

سید مراد علی شاہ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ صوبے کے اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ نے 10 جون 2021 کو صوبے کے سکولوں میں ڈیسکوں کی سپلائی اور ڈیلیوری کیلئے چار ٹھیکے دیے جن کی مالیت پانچ ارب روپے ہے ایک ڈیسک کی قیمت 23 ہزار 985 روپے سے 29 ہزار 500 روپے بشمول ٹیکس کے درمیان ہے. ادارے کا کہنا ہے کہ اِتنی ہی تعداد میں ڈیسکوں کی خریداری کیلئے سکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ دو سال قبل یعنی 17 فروری 2019 کو بھی ایسا ہی ٹھیکہ جاری کر چکا ہے اس حوالے سے آنے والی بولیوں میں ایک ڈیسک کی زیادہ سے زیادہ قیمت 5700 روپے سے 6860 روپے بشمول ٹیکس تھی تاہم محکمے نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس قیمت پر ٹھیکہ نہیں دیا تھا.

ن لیگ پنجاب سے استعفے دے، ایک گھنٹے میں ہم سندھ سے دیں گے

ٹرانسپرانسی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ 5700 روپے فی ڈیسک قیمت کا 23ہزار 985 روپے فی ڈیسک کے ساتھ تقابل کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ 320 فیصد اضافی نرخوں پر نیا ٹھیکہ دیا گیا ہے جس سے قومی خزانے کو 3.3 ارب روپے کا نقصان ہوگا. خط میں کہا گیا ہے کہ سکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ نے انجینئرنگ کے انتہائی مہنگے تخمینے (24500 فی ڈیسک) لگائے ہیں حالانکہ اوپن بولی میں دیکھیں تو مارکیٹ کے نرخوں کے مطابق محکمے کو دیے گئے تخمینے میں بتایا گیا تھا کہ ڈیسک کی قیمت صرف 6860روپے ہے. خط میں وزیراعلیٰ سندھ سے کہا ہے کہ اگر قیمتوں میں سالانہ 10 فیصد اضافے کا خیال بھی ذہن میں رکھا جائے تو ڈیسک کی قیمت 9ہزار روپے ہو سکتی ہے اور یہ قیمت اڑھائی سال کی مہنگائی کے باوجود ہے خط میں وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیاگیا ہے کہ سکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کے افسران کیخلاف اور ٹھیکے داروں کیخلاف کارروائی کی جائے جو اربوں روپے کے نقصان کے ذمہ دار ہیں. وزیراعلیٰ سندھ کو یہ شکایت بھی کی گئی ہے کہ 2019 کے ماہِ اپریل میں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے وزیراعلیٰ سے کہا تھا کہ سکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ نے ڈیسکوں کی خریداری کیلئے کم سے کم بولی دینے والے کو ٹھیکہ نہیں دیا ادارے نے اس پر احتجاج بھی کیا تھا. اس کے بعد ایک مرتبہ پھر 23 اگست 2019 کو ٹرانسپرانسی نے سیکرٹری ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کو آگاہ کیا تھا کہ چونکہ سکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کی کارروائی میں شفافیت نہیں لہٰذا ٹرانسپرانسی انٹرنیشنل پاکستان جائزہ کمیٹی میں بطور مبصر شامل نہیں ہوگی ادارے نے وزیراعلیٰ سندھ سے درخواست کی ہے کہ الزامات کا جائزہ لیا جائے اور اگر یہ درست ہیں تو بے ضابطگیوں میں ملوث حکام کیخلاف کارروائی کی جائے.

سی پیک منصوبے افغانستان تک پھیلانے کی اُمیدہے معاون خصوصی برائے سی پیک امور خالد منصور کااہم بیان

وقت آ گیا ہے پاکستان کے ساتھ تعلقات کا ازسرنوجائزہ لیا جائے پاکستان کوافغانستان سے متعلق کیا کردار ادا کرنا ہوگا…امریکا

FOLLOW US