لاہور : مینارِ پاکستان لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں 14 اگست کو ٹک ٹاکر خاتون عائشہ اکرم کے ساتھ دست درازی کے واقعے سے متعلق ڈی آئی جی شارق جمال نے کہا کہ ایف آئی آر میں درج تمام 400 افراد واقعے میں ملوث نہیں ہیں۔ ڈی آئی جی شارق جمال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں جن کی شناخت ہو گئی وہ واقعہ کے بنیادی کردار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واقعے کی تفتیش ابھی چل رہی ہے، مجموعی طور پر 105 افراد کو حراست میں لیا گیا، ان شاء اللّٰہ باقی افراد کو بھی گرفتار کر لیا جائے گا۔ ڈی آئی جی شارق جمال نے مزید کہا کہ گریٹر اقبال پارک واقعہ کو بڑی سنجیدگی سے لیا ہے۔ اس واقعے کی کُل 530 افراد سے تحقیق کی گئی، پولیس صرف شناخت پریڈ پر انحصار نہیں کرتی۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی جمشید چیمہ کے دو بیٹوں کو زہر دیدیا گیا
دوسری جانب لاہور کی ضلعی عدالت نے گریٹر اقبال پارک میں ٹک ٹاکر سے دست درازی کے کیس میں حراست میں لیے گئے 98 افراد کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ حسن سرفراز چیمہ نے کیس پر سماعت کی جس میں عدالت کے روبرو 98 زیر حراست افراد کو جیل سے لا کر پیش کیا گیا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ ملزمان کو گریٹر اقبال پارک میں خاتون سے دست درازی کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا اور مجموعی طور پر 104 افراد کو شناخت پریڈ کے لیے جیل بھیجا گیا تھا۔یاد رہے کہ 14 اگست کے روز سو سے زائد افراد پر مشتمل ایک ہجوم نے اس وقت خاتون پر حملہ کردیا تھا جب وہ اپنے یوٹیوب چینل کے لیے ویڈیو بنارہی تھیں۔ سوشل میڈیا پر اس واقعے کی گردش کرتی مختلف ویڈیوز میں متاثرہ لڑکی کو مدد کے لیے چیخ و پکار کرتے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ جس کے بعد وزیراعظم عمران خان سمیت دیگرسیاسی و سماجی شخصیات نے لڑکی پرہجوم کے حملے اورہراسانی کے افسوس ناک واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔
دانتوں سے فیتہ کاٹنے کے واقعہ پر فیاض الحسن چوہان کا ردعمل بھی سامنے آگیا
20کلو والا آٹے کا تھیلا مزید 30روپے مہنگا ،پرچون قیمت کتنی ہو گئی؟ جانئے