اسلام آباد : وزیر داخلہ شیخ رشید نے داسو واقعے پر چین کی ناراضی کا اعتراف کر لیا۔اردو نیوزکی رپورٹ کے مطابق شیخ رشید نے کہا کہ داسو میں چینی ورکرز پر خودکش حملے کے بعد جلدی میں بیان دینے پر چین ہم سے تھوڑا ناراض ہے مگر خفا نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ چین کو اعتماد میں لینا بڑا ضروری ہے کیونکہ وہ بڑے حساس لوگ ہیں،وہ کہتے ہیں ہم یہاں سرمایہ بھی لائیں اور لاشیں بھی لے کر جائیں یہ ذرا ان کے لیے تکلیف دہ بات ہے۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ میرا خیال ہے کہ پہلے ہم نے بہت جلد بیان جاری کیا۔وزارت داخلہ تو آپ کو پتا ہے کہ بیان جاری کرنے سے پہلے اداروں کو بھی اعتماد میں لیتی ہے۔اس میں تھوڑی جلدی ہو گئی اس لیے تھوڑی سی ان کی ناراضگی ہے وہ خفا نہیں، ناراض ہیں تھوڑے سے۔
یاد رہے کہ 14 جولائی کو داسوہائیڈروپاورپراجیکٹ سائٹ کے قریب اپرکوہستان میں داسو ڈیم کے ملازمین کو لانے لے جانے والی بس حادثے کا شکار ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں 10 افراد جاں بحق ہوگئے، جب کہ 39 افراد زخمی ہوگئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں چینی انجینئیرز بھی شامل تھے۔ ابتدائی بیان میں ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چودھری نے کہا کہ اپر کوہستان میں گیس لیکج دھماکے کے باعث بس کھائی میں جا گری ، حادثے کا شکار ہونے والی بس میں چینی ورکر سوار تھے ، بس کھائی میں گرنے سے گیس کا اخراج ہوا، گیس کے اخراج کی وجہ سے دھماکا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بس تکنیکی خرابی اور دھماکے کے باعث کھائی میں گر گئی۔ حادثے میں 9 چینی شہری اور تین پاکستانی جاں بحق ہوئے۔چینی ورکرز پاکستانی عملے کے ہمراہ منصوبے پر کام کے لیے جا رہے تھے ۔ بعد ازاں وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ٹویٹر پر جاری پیغام میں کہا کہ داسو واقعے میں دھماکہ خیز مواد کے شواہد ملے ہیں ‘ دہشت گردی خارج از امکان نہیں ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ داسو میں چینی انجینئرز کی گاڑی پر حملہ بھارت اور افغانستان کا گٹھ جوڑ ہے۔
پاکستانی صحافی کو طالبان نے گرفتار کر لیا ، نجی ٹی وی کا دعویٰ
حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی اور اس سازش میں بھارتی خفیہ ایجنسی را اور افغانی ایجنسی این ڈی ایس شامل تھی۔ چینی ورکرز کی گاڑی پر خودکش حملہ کیا گیا۔ حملے میں ملوث پورے نیٹ ورک کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ جبکہ وزارت خارجہ نے بھی داسو دہشتگرد حملے کی تحقیقات کی تمام تفصیلات جاری کردی ہیں۔ جس میں بتایا گیا کہ داسو دہشتگرد حملہ 14 جولائی کو ہوا، 10 چینی، 3 پاکستانی شہری ہلاک ہوئے، پاکستان نے دہشتگرد حملے کی جامع تحقیقات کیں، ہر موقع پر نتائج سے چین کو آگاہ کیا۔ دہشتگرد حملے میں ملوث نیٹ ورک کو افغانستان میں را اور این ڈی ایس کا تعاون حاصل تھا، کالعدم ٹی ٹی پی سوات نے دشمن انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ایما پر حملہ کیا۔ دہشتگرد حملے کی تمام تر منصوبہ بندی، مواد کی فراہمی افغانستان میں ہوئی، دھماکہ استعمال ہونے والی گاڑی افغانستان سے پاکستان لائی گئی۔ گاڑی میں دیسی ساختہ بارودی مواد نصب کیا گیا تھا، خودکش حملہ آور خالد عرف شیخ کو افغانستان میں تربیت دی گئی، خالد عرف شیخ کو خودکش حملے کے لیے افغانستان سے پاکستان لایا گیا، دہشتگرد حملے میں ملوث چند عناصر گرفتار کر لیے گئے، بقیہ افغانستان میں ہیں۔ افغان حکومت کو باہمی قانونی معاونت کی استدعا کی ۔