اسلام آباد : اسلام آباد میں جوڑے پر تشدد اور نازیبا ویڈیو بنانے کے معاملے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن اسلام آباد میں لڑکا اور لڑکی کو ہراساں کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت دیگر ملزمان کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر پولیس نے جوڈیشل مجسٹریٹ وقار گوندل کی عدالت میں پیش کیا۔ پولیس نے ملزمان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کے قبضے میں واردات میں استعمال ہونے والے موبائل فونز برآمد کرنے ہیں۔ پولیس نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کیا جو اب سنا دیا گیا ہے۔عدالت نے کیس کے مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت تینوں ملزمان کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا ہے۔
15 جولائی تک ویکسین کا سرٹیفیکیٹ پیش نہ کرنے والوں کی تنخواہیں روک دی جائیں گی
عدالت نے ملزمان کو چار روز کے لیے پولیس کے حوالے کردیا ہے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نے ہدایت کی کہ چار روزہ جسمانی ریمانڈ کے دوران پولیس تفتیش مکمل کرے۔ یاد رہے کہ کچھ روز قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں دیکھا گیا کہ ایک شخص لڑکے اور لڑکی کو تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے جب کہ وہ لڑکے کو مارتے ہوئے مغلظات بھی بک رہا ہے۔ ملزم کی اسلحے کی نمائش کرتے ہوئے پرانی ویڈیوز بھی منظرِ عام پر آ گئی ہیں۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوتے ہی جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی اور ویڈیو آئی جی اسلام آباد قاضی جمیل الرحمان تک پہنچ گئی، جس کے بعد انہوں نے وقوعہ کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی آپریشنز کو ملزمان کو گرفتارکرنے کا حکم دیا۔ جبکہ سلام آباد کے ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقت نے بھی یقین دہانی کروائی تھی کہ مقدمے میں نامزد یا ویڈیو میں نظر آنے والے تمام ملزمان کو گرفتار کرلیا جائے گا۔
وزیراعظم عمران خان کے بھانجے حسان نیازی کے خلاف مقدمہ درج
انہوں نے بتایا کہ عثمان مرزا گاڑیوں کی خرید و فروخت کا کام کرتا ہے، متاثرین کی جانب سے شکایت درج نہ کروانے پر سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔اسلام آباد کے تھانہ گولڑہ میں ملزمان کے خلاف تشدد اور غیر اخلاقی ویڈیو بنانے کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا ، جس میں اسلام آباد پولیس کے سب انسپیکٹر مدعی ہیں۔ ایف آئی آر کے مطابق واقع ای الیون ٹو میں واقع اپارٹمنٹس میں پیش آیا۔ اسلام آباد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ویڈیو میں نظر آنے والے ملزم عثمان مرزا کو چند گھنٹوں میں ہی گرفتار کر لیا تھا۔ اب تک اس واقعہ میں ملوث چار افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے بتایا تھا کہ ملزمان کو مجاز عدالت میں پیش کر کے جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا گیا، کوئی شخص کتنا بھی بااثر کیوں نہ ہو قانون سے بالاتر نہیں ہوتا۔ ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق ’ملزمان کی ضمانت منظور ہونے سے متعلق خبریں زیر گردش ہیں، جس میں کوئی صداقت نہیں کیونکہ یہ جھوٹ پر مبنی ہیں۔ گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے بھی اس واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے اس حوالے سے آئی جی اسلام آباد کو ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کرنے اور واقعہ کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی