اسلام آباد : وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے، تیل کی قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ وزارت خزانہ کرے گی، یوکرائن کے معاملے پر کشیدگی کی وجہ سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں، پاکستان کتنی دیر قیمتیں بڑھنے سے روک سکتا ہے؟انہوں نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ عدلیہ کے ساتھ پالیسی ایشو میں بڑا مسئلہ یہ چل رہا ہے ،انتظامی خلاء پیدا ہوگیا ہے، ایف بی آر کے ساڑھے 9سو اسٹے آرڈرز ہیں، تین ٹریلین روپے کے ہیں، تین ہزار ارب روپیہ ہے، جو ایف بی آر عدالتوں کے اسٹے آرڈرز کی وجہ سے وصولیاں نہیں کرپا رہا،
اس پر پہلے وزیراعظم جبکہ آج کابینہ نے بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے، وزیرقانون اور اٹارنی جنرل کو ہدایت کی گئی ہے کہ معاملے کو چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس ہائیکورٹس کے ساتھ اٹھایا جائے۔ اس وقت ڈیڑھ سو اسٹے آرڈرز کا ہرماہ سامنا ہے، یہ اسٹے آرڈرز صرف ججز کی وجہ سے نہیں بلکہ اس میں وکلاء ، حکومتی وکلاء اور اداروں کی بھی غلطیاں ہیں، اسٹے آرڈرز کی وجہ سے انتظامی بحران پیدا ہوچکا ہے۔ کابینہ نے سفارشات کی ہیں کہ جوڈیشری کے ساتھ معاملہ اٹھائیں کہ ایک فورم بنایا جائے جس میں عدلیہ ، حکومت اور ادارے مل کر پالیسی ایشوز پر رابطہ کار طے کرسکیں۔ کیونکہ ابھی مکمل بریک ڈاؤن ہے، ہمیں امید ہے چیف جسٹس معاملے پر سنجیدہ نقطہ نظر سامنے لائیں گے۔وزیراعظم کا عدلیہ کے ساتھ رویہ بہت اچھا ہے، عمران خان کی حکومت کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے وہ اداروں کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے،
اقرار الحسن نے ہسپتال سے اپنے چاہنے والوں کیلئے ویڈیو پیغام جاری کر دیا
تیل کی قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ وزارت خزانہ کرے گی، تیل پاکستان میں پیدا نہیں کیا جاتا،امریکا اور یورپ کی یوکرائن کے معاملے پر کشیدگی کی وجہ سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں، پاکستان کتنی دیر قیمتیں بڑھنے سے روک سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا اور کچھ چینلز پر گھٹیا زبان استعمال ہورہی ہیاس کیلئے قانون سازی بہت اہم ہے،قانون نہ ہونے کی وجہ سے سوشل میڈیا اورچینلز پر قانون نام کی کوئی چیز نہیں ہے،اگر کوئی کیس بنتا ہے تو دو دن بعد ضمانت ہوجاتی ہے،نفرت انگیز مواد چلانے کیخلاف کاروائی نہیں کی جاتی،ہمارے عدالتی نظام پر عوام کا اعتماد مجروح ہوچکا ہے، ایسے پروپیگنڈے چلائے جاتے ہیں جن کااثر سکیورٹی پر اثر پڑتا ہے،سوشل میڈیا کیلئے سخت قوانین بنائے جائیں۔