اسلام آباد : گذشتہ روز اپوزیشن رہنماؤں کی چوہدری برادران سے متعلق پر مونس الہیٰ کے دئیے گئے بیان پر لیگی رہنما احسن اقبال اور پی پی رہنما قمر زمان کائرہ کا موقف سامنے آیا ہے۔پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ کوئی ساتھ دے نہ دے، وزیراعظم کو گھر بھیجیں گے، حکومت کو گھر بھیجنے کے لیے اپوزیشن ہی کافی ہے۔ ق لیگ نے ساتھ نہ دیا تو عوامی غضب کے لیے تیار رہے۔ جب کہ پی پی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اگر اپوزیشن سیاسی طریقے سے مخالفت نہ کرے تو کیا سازشیں کرے۔ اگر یہ سب تماشا ہے تو پرویز الہیٰ کو سوچنا چاہئیے۔پرویز الہیٰ کو سوچنا چاہئیے کہ ان کی اولاد ان کے گھر آنے والے مہمانوں کو تماشا کہہ رہی ہے،پرویز الہیٰ کو پھر چاہئیے کہ یہ تماشا بند کرے دیں۔
اقرار الحسن پر آئی بی ڈائریکٹر کا تشدد، نازک اعضا پر بجلی کے جھٹکے لگاتے رہے
خیال رہے کہ گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے بھی چوہدری شجاعت سے شہباز شریف کی ملاقات پر ردِعمل دیا۔ انہوں نے کہا میں نے تحریک انصاف کی ٹریننگ کرائی ہوئی ہے، جو گھبرائے ہوئے ہیں انہیں اب چوہدری شجاعت کی صحت یاد آئی، چوہدری فیملی پر پورا اعتماد ہے، مونس الہیٰ کام کو جہاد سمجھ کر رہے ہیں ، انہیں خراج تحسشن پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ گھبرائے ہوئے لوگ کل بیس بیس سال پرانی فوتگی کی دعا کے لیے جا رہے ہیں۔ جو لوگ گھبرائے ہوئے ہیں انہیں چوہدری شجاعت کی صحت یاد آ گئی ہے،ہمارا چوہدری برادران اور ق لیگ پر مکمل اعتماد ہے۔جبکہ پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنماء اور وفاقی وزیر برائے آبی وسائل چوہدری مونس الٰہی نے کہا ہے کہ ہم سیاسی لوگ ہیں ، سیاستدانوں سے ملنا ہمارا کام ہے ۔ ہم نیوز کے مطابق انہوں نے کہا کہ جو گھر آئے ان کا خیرمقد م کرنا اور ملنا ہمارا کام ہے کیوں کہ سیاسی لوگ تعلقات بناتے اور نبھاتے ہیں ، اس لیے وزیراعظم ایک بارپھرپی ٹی آئی والوں کو کہیں گھبرانا نہیں ۔ چوہدری مونس الٰہی نے کہا کہ سیاسی معاملات اپنی جگہ ملک کی خدمت کرتے رہیں گے اور کالا باغ ڈیم کا منصوبہ ایک بار پھر وزیراعظم کے پاس لے کر جائیں گے کیوں کہ پاکستان کےلیے ڈیمز بنانا ضروری ہے۔
اقرار الحسن نے ہسپتال سے اپنے چاہنے والوں کیلئے ویڈیو پیغام جاری کر دیا