Sunday November 24, 2024

مری میں مرنے والوں کی تعداد 23 نہیں بلکہ 36 ہے ، تین سو افراد کو پناہ اور کھانا دینے والے سوجل ملک نے ایسا دعویٰ کیوں کر دیا جانیں

سانحہ مری کے ذمہ داروں کے تعین کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو اس حادثے کے ذمہ داروں کا تعین کرے گی-مگر عوامی رائے کے مطابق اس سانحہ کے ہونے میں ایک بڑا کردار وہاں کے وہ مکینوں کو قرار دیا جا رہا ہے جن کی پتھر دلی اس حادثے کا سبب بنی اور لوگ برف کی قبروں میں بغیر کسی کی مدد کے دفن ہو گئے اور اپنے بچوں کے ساتھ موت کے منہ میں جاپہنچے- لیکن جس طرح پانچوں انگلیاں ایک جیسی نہیں ہوتی ہیں اسی طرح برے لوگوں کے ساتھ ساتھ یہ دنیا اچھے لوگوں سے بھی خالی نہیں ہے- ایسے افراد بھی موجود ہیں جنہوں نے اپنی ہمت اور طاقت سے بڑھ کر پریشان حال لوگوں کی مدد کی اور ان کی جان بچانے کی کوشش کی اگر یہ لوگ نہ ہوتے تو شائد مرنے والوں کی تعداد اس سے بہت زیادہ ہوتی جتنی تعداد میڈيا پر بتائی جا رہی ہے- انہی نیک لوگوں میں ایک بڑا نام سوجل ملک کا بھی ہے جو مری کے آبائی شہری ہیں ۔ سوشل میڈیا پر سرگرم مری کے معروف سماجی کارکن سوجل ملک مری کے سانحے سے قبل بھی سوشل میڈيا پر اپنے پیج سے لوگوں کو مری کے حالات سے آگاہ کرتے رہے- اور انہوں نے حکام اور عوام کو بار بار موسمی اداروں کی پیشن گوئی کے مطابق مری میں آنے والے طوفان سے پیشگی آگاہ کیا تھا- سوجل ملک کے مطابق انہوں نے بار بار اپیل کی تھی کہ مری کے حالات ایسے نہیں ہیں کہ یہاں پر اتنی بڑی تعداد میں سیاح آسکیں- اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے بارہا حکام سے بھی اپیل کی کہ آنے والے طوفان کے لیے پیشگی اقدامات کیے جائيں- مگر ان کی کسی ویڈیو پر کسی قسم کا عمل درآمد نہیں کیا گیا-

مری سانحہ ! الفا براوو چارلی کے مشہور کردار کیپٹن شیر گل کے ساتھ کیا واقعہ پیش آیا تھا ؟ پوری کہانی سنا دی

سوجل ملک کے مطابق ہائی وے اتھارٹی نے ایک لاکھ گاڑيوں سے 60 روپے ایک طرفہ ٹول ٹیکس وصول کیا جو دو طرفہ 120 روپے بنتا ہے اور اس طرح سے ان لوگوں نے ایک کروڑ بیس لاکھ روپے وصول کیف مگر اس کے بدلے میں انہوں نے عوام کو ایک پبلک ٹوائلٹ جیسی سہولت تک فراہم نہ کی- مری کے ہوٹل مافیا کے خلاف بار بار آواز اٹھانے پر سوجل ملک کو ان کی جانب سے دھمکیاں بھی ملیں مگر اس کے باوجود وہ پیچھے نہیں ہٹے اور جب مری میں برف کا طوفان آیا تو انہوں نے اپنے گھر کے دروازے عام لوگوں کے لیے کھول دیے- سوجل ملک کے مطابق ان کے گھر میں 50 گاڑیوں کے رکنے کی گنجائش تھی انہوں نے اپنے گھر میں پھنسی ہوئی گاڑيوں کو ٹہرایا- اس کے ساتھ سو افراد کو اپنے گھر میں پناہ دی اور ابتدائی طور پر ان کی چائے بسکٹ اور کیک سے تواضع کی اور اس کے بعد انہوں نے اپنے ملازمین کو بھیج کر چاول منگوائے اور پکا کر وہاں موجود لوگوں کھلائے- تین دن کے اندر انہوں نے تقریباً تین سو افراد کو نہ صرف پناہ دی بلکہ ان کو کھانا بھی کھلایا اور اس طرح سے انہوں نے ان لوگوں کی جان بچائی- ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت جن 23 افراد کے مرنے کے بارے میں بتا رہی ہے تو انہوں نے بھی اپنے ذرائع سے ریسکیو والوں سے مری سانحے میں ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں پوچھا تو ان کے مطابق مرنے والوں کی تعداد 23 کے بجائے 36 کے لگ بھگ ہے مگر عوام کو تعداد کم بتائی جا رہی ہے- سوجل ملک جیسے لوگ تاریکی میں روشنی کی ایک کرن جیسے ہیں جن کے بارے میں جان کر محسوس ہوتا ہے کہ دنیا ابھی اچھے لوگوں سے خالی نہیں ہوئی ہے اور دنیا میں ایسے لوگ اب بھی موجود ہیں جو دوسروں کی مدد کے لیے کچھ بھی کر گزرنے سے ہچکچاتے نہیں ہیں-

منی بجٹ کی کثرت رائے سے منظوری ،آج ایک مرتبہ پھر شکست اپوزیشن کا مقدر بنی : فواد چوہدری

پی ایس ایل 7 کا آفیشل ترانہ کون گائے گا، پتہ چل گیا

حریم شاہ نے جن پیسوں کے ساتھ ویڈیو بنائی وہ کس کے ہیں ؟ ایف آئی اے کے حرکت میں آنے کے بعدٹک ٹاکر نے سچ بتا دیا

News Source: DailyAusaf

FOLLOW US