میلبورن : عدالت کی جانب سے نوواک جوکو وچ کے حق میں فیصلہ آنے کے باوجود آسٹریلوی حکومت ٹینس سٹار کو ملک بدر کرنے پر بضد ہے ۔ نوواک جوکو وچ آسٹریلیا میں آسٹریلین اوپن ٹینس ٹورنامنٹ کھیلنے کیلئے آئے مگر کورونا کی ویکسی نیشن نہ ہونے کے باعث انہیں تحویل میں لے لیا گیا اور ہوٹل میں بند رکھا گیا جبکہ آسٹریلوی حکام نے اگلی ہی دستیاب فلائٹ سے انہیں ملک بدر کرنے کا عندیہ بھی دیا جس کے خلاف نوواک نے عدالت سے روجوع کیا، عدالت کی جانب سے نو واک جوکو وچ کو ریلیف دیا گیا مگر حکومتی وکیل کے مطابق عدالتی حکم نامہ امیگریشن وزیر کے ملک بدر کے اختیارات کو ختم نہیں کرتا۔ دوسری جانب جوکو وچ کا کہنا ہے کہ وہ عدالتی فیصلے پر خوش ہیں اور اتنا سب کچھ ہو جانے کے باوجود آسٹریلین اوپن ٹینس کھیلنا چاہتے ہیں ۔ نو واک نے میلبورن پارک میں اپنی ایک تصویر بھی شیئر کی ۔
قزاقستان میں ہنگامے، گرفتار افراد کی تعداد اتنی زیادہ ہوگئی کہ یقین نہ آئے
آدمی نے دوران پروازساتھی مسافر کو ایسا میسج کرتے دیکھ لیا کہ پیروں تلے زمین نکل گئی
دوسری جانب نوواک جوکو وچ کے ساتھ اپنائے جانے والے رویے نے کینبرا اور بلغراد میں سیاسی جھگڑا پیدا کر دیا ہے اور دونوں طرف کورونا کی ویکسی نیشن پالیسیوں پر سخت بحث جاری ہے ۔
آسٹریلیا کے وزیر اعظم سکاٹ موریسن کی لبرل پارٹی کے ایک رکن اور سابق ٹینس پلیئر جان الیگزینڈر نے کہا کہ سربیا کے کھلاڑی کو ملک بدر کرنے کے اختیارات کا استعمال غلطی ہو گی ، ایسا کرنے سے آسٹریلین اوپن ٹینس کی حیثیت پر فرق پڑے گا۔ واضح رہے کہ نو واک جوکو وچ تین سال میں 9 مرتبہ آسٹریلین اوپن ٹینس ٹورنامنٹ کے فاتح رہے ہیں ، آسٹریلین اوپن ٹینس کا آغاز 17 جنوری سے ہو رہا ہے ۔
سروے،68 فی صد پاکستانیوں نے حکومت کو مہنگائی کا ذمہ دار قرارید دیا