کراچی : مفتی طارق مسعود نے سیالکوٹ میں ہجوم کے ہاتھوں سری لنکن شہری کے قتل کے واقعے کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جس نے ایسے کسی غیر مسلم کو قتل کیا جو ہمارے ہاں باقاعدہ قانونی طریقے یا معاہدہ کے تحت آیا ہو وہ شخص جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا، اس قسم کے زیادہ تر واقعات میں ذاتی بغض کو توہین رسالت کا نام دے دیا جاتا ہے، یہ مشاہدہ کئی مرتبہ کیا گیا ہے، وہ نجی ٹی چینل کے پروگرام میں گفتگو کررہے تھے ۔ مفتی طارق مسعود کا کہنا تھا کہ توہین رسالت کے قانون میں اس بات کی وضاحت ہونی چاہیے کہ توہین کی تعریف ہے کیا؟ ان کے علم کے مطابق سیالکوٹ میں سری لنکن شہری نے ایسا پمفلٹ پھاڑ دیا تھا جس میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یا اہل بیت کے نام لکھے تھے، ہر قوم کے ادب اور بے ادبی کے معیارات مختلف ہوتے ہیں مثلاً سعودی عرب کے کچھ علاقوں میں لوگ قرآن شریف زمین پر رکھتے ہیں
کیوں کہ یہ ان کے ہاں برا نہیں سمجھا جاتا تو کیا ہم ایسے افراد کو توہین رسالت کا ملزم قرار دے دیں، مجھے یقین ہے کہ مقتول سری لنکن شہری کو اس بات کا علم ہی نہیں ہوگا کہ پمفلٹ پر لکھا کیا ہے کیوں کہ انہیں اردو یا عربی سمجھ نہیں آتی اب اگر بالفرض اس پمفلٹ پر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام لکھا بھی ہو تو اس صورت میں اس شخص سے اس کی نیت پوچھی جانی چاہیے تھی جو عوام کا نہیں بلکہ عدالت کا کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ عرصہ دراز سے یہ بات کررہا ہوں کہ یہ جذباتی پن ہمیں نقصان پہنچائے گا اور سیالکوٹ واقعہ سے دنیا بھر میں پاکستان کی سنگین بدنامی ہوئی۔
24 سال بعد پاکستان کے دورے کیلئے آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کا سکیورٹی وفد کراچی پہنچ گیا