ماسکو: روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ طالبان کی عبوری حکومت تمام طبقات کی نمائندہ نہیں، افغانستان کی موجودہ حکومت کو جامع نہیں کہا جاسکتا لیکن ہمیں طالبان کے ساتھ کام کرنے اور ان سے مذاکرات کی ضرورت ہے،افغانستان میں جاری پیش رفت کسی بدامنی کی شکل میں تبدیل ہوئی تو خطے کے دیگر ممالک بھی اس سے متاثر ہوں گے۔انہوں نے امریکہ اور دیگر ممالک کے ساتھ مل کر افغانستان کے فنڈز کو آہستہ آہستہ بحال کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب میں روسی صدر کا کہنا تھا کہ طالبان اب افغانستان کے تقریبا تمام علاقوں پر قابض ہیں، طالبان کو امن ، سماجی زندگی کو معمول پر لانے اورتحفظ کے حوالے سے اپنے وعدے پورے کرنے کے لیے موقع دینے اوران کی حوصلہ افزائی کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کابل کے ساتھ مذاکرات کے لیے روس ، چین ، پاکستان اور امریکہ پر مشتمل گروپ کی شکل میں کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم اور افغانستان کے مابین مشترکہ ورکنگ گروپ کے کام کو دوبارہ شروع کرنے کے امکان پر غور کر نے کی تجویز دی۔
بارشیں ختم ہونےوالی نہیں۔ مون سون کاسلسلہ کب تک چلے گا، ماہر موسمیات نے خبردار کردیا
خیبر پختونخوا اسمبلی میں ختم نبوتﷺ کے حوالے سے احادیث تحریر کرنے کی قرارداد منظور