اسلام آباد : سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ تجارت ڈالرز میں نہیں بلکہ پاکستانی روپے میں ہو گی ۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے اجلاس میں بتایا کہ کہا کہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک نے افغانستان کے ڈالر ز روک رکھے ہیں ،، افغانستان کو ڈالر کی کمی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے ، افغانستان کی صورتحال کا روزناہ کی بنیاد پر جائزہ لیا جا رہاہے ، افغانستان کے مختلف معاملات چلانے کیلئے پاکستان سے بھی لوگوں کو بھیجا جا سکتاہے ۔ وزیر خزانہ نے اجلاس میں بتایا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے کورونا ویکسین کی خریداری کیلئے 450 ملین ڈالرز دیے ، فوڈ پرائس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے ، اپریل ، مئی سے کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ بڑھ رہا ہے ، پائیدار شرح نمونہ ہونے کے باعث آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا تھا ، رواں مالی سال جی پی ڈی گروتھ 4.8فیصد پر لے کر جائیں گے ۔
فارمولہ ون کار، ندا یاسر کے شوہر نے بھی ویڈیو بناڈالی
ٹی 20 ورلڈکپ کے سکواڈ کا اعلان، شاہد آفریدی سلیکشن کمیٹی پر برس پڑے
چوہدری نثار کس سیاسی جماعت میں شامل ہوں گے، ایک اور دعویٰ سامنے آ گیا