لاہور: پنجاب اسمبلی کے سپیکرچوہدری پرویز الہی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ(ن)میں بیانیے کی جنگ نہیں بلکہ سیاسی وراثت کا مسئلہ ہے، حقیقت یہ کہ ووٹ بینک نواز شریف کا ہے،شہباز شریف کا کوئی ووٹ نہیں،جہانگیر ترین کے نام کا کوئی گروپ وجود ہی نہیں رکھتا، آصف زرداری وضع داری کی سیاست کرتے ہیں، آصف علی زرداری نے میرے کہنے پر سینیٹ انتخابات میں معاونت کی،اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر دبا ؤتھا، اپوزیشن پنجاب میں تحریک عدم اعتماد کا کہتی ہے لیکن یہ ساری باتیں ہیں، پنجاب حکومت کو کوئی مسئلہ نہیں۔
غیرملکی ویب سائٹ کو دئیے گئے انٹرویو میں چوہدری پرویز الہی نے کہا کہ ن لیگ کے اندر بیانیے کی جنگ نہیں بلکہ سیاسی وراثت کا مسئلہ ہے، حقیقت یہ کہ ووٹ بینک نواز شریف کا ہے،شہباز شریف کا کوئی ووٹ نہیں، اور نواز شریف یہ چاہتے ہیں کہ میرا نام میری اولاد آگے چلائے، چونکہ ان کے بیٹے سیاست میں نہیں ہیں، مریم بی بی سیاست میں ہیں تو اس لیے وہ کافی فرنٹ پر جا رہی ہیں،مسلم لیگ ن کی پارٹی کے لوگ مخمصے میں ہیں، ان کی پارٹی کے لوگ کنفیوز ہیں، ان کو اب سمجھ نہیں آرہی کہ ووٹ بنک تو میاں صاحب کے ساتھ ہےاور جب وہ شہباز شریف کی طرف دیکھتے ہیں تو ان (شہباز شریف )کی ہر بات کی تردید مریم کی طرف سے آجاتی ہے،یہ واضح ڈویژن ہے اور اس کا نقصان اجتماعی ہوگا،کسی کو کم ہو سکتا ہے کسی کو زیادہ، اس طرح منقسم ہو کر الیکشن میں جائیں گے تو ان کے لیے کوئی اچھی خبر نہیں ہوگی۔ چوہدری پرویز الہی نے شہباز شریف پر تنقید کرتےہوئےکہا کہ شہباز شریف نے کئی پروجیکٹس صرف اس لیے بند کروائے کیونکہ ان کا آغاز میں نے کیا تھا،شہباز شریف نےمیرے دورکےپروجیکٹس بند کروائے،ہسپتال بند کروائے،میو ہسپتال کا سرجیکل ٹاور اتنا بڑا پروجیکٹ تھا وہ بند کروایا،پورے پنجاب میں منصوبے بند کروائے،اسی طرح انہوں نےکئی کالجوں کی عمارتیں بندکروائیں اور پنجاب کابہت نقصان کروایا،وہ تکبرکےمارےہوئےہیں،انکو لگتا ہےجو کام وہ کرتے ہیں کوئی اوریہ کام کیسا کر سکتا ہے؟آج بھی ان میں وہی تکبر نظر آتا ہے اور اس کی وہ سزا بھگت رہے ہیں اور آگے بھی بھگتیں گے۔
چوہدری پرویز الہی نے پیپلز پارٹی کی سیاست کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری وضع داری کی سیاست کرتے ہیں، انہوں نے سینیٹ انتخابات میں تحریک انصاف کی جیت پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ آصف علی زرداری نے ان کے کہنے پر سینیٹ انتخابات میں معاونت کی۔میں زرداری صاحب کا شکریہ ادا کرنے ان کے گھرگیا تھا کیونکہ سینیٹ میں اتنا بڑا کام ہوا ہے خود عمران خان صاحب نے مجھے کہا تھا کہ ہم تین سیٹیں ہار رہے ہیں۔ پیسہ بڑا چل رہا تھا۔ میں نے پانچ چھ دن محنت کی کیونکہ میری سب جماعتوں سے اچھے تعلقات ہیں تو اسی وجہ سے یہ ہار جیت میں تبدیل ہوئی۔ زرداری صاحب نے کاغذات واپس نہیں لیے تھے۔ پھر میں نے انہیں درخواست کی تو انہوں نے واپس لے لیے، سو میں اس بات کا شکریہ ادا کرنے گیا تھا۔ اور ابھی بھی دیکھیں کراچی میں جو اپوزیشن کا جلسہ ہوا ہے اس میں پیپلزپارٹی نہیں تھی۔ایک سوال کے جواب میں کہ مسلم لیگ ق آئندہ انتخابات میں اپنے آپ کو پیپلز پارٹی کے ساتھ دیکھ رہی ہے یا تحریک انصاف کے ساتھ ؟ ان کا کہنا تھا سیاست میں کوئی دل نہیں ہوتا صرف حالات ہوتے ہیں۔ جیسے حالات ہوئے ویسا فیصلہ کریں گے۔
افغانستان میں طالبان نے امریکا اور ’پاکستانی مارخور‘ نے انڈیا کو شکست دی، ڈاکٹر منور صابر
چوہدری پرویز الہی نے کہا کہ ہم نے جیسے ہی مخلوط حکومت میں آنے کی ہامی بھری تو سب کچھ پہلے سے طے کیا، جیسے زرداری صاحب کے ساتھ ہم نے طے کیا تھا، شروع شروع میں بڑے مسائل آئے اور اسمبلی چلانا مشکل تھا، اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر بھی دباؤتھا،یہ بات تو ہم انہیں سمجھاتے تھے لیکن یہ مجھے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کرنے دیتے تھے، میں نے سمجھایا کہ اسے چلنے دیں فائدہ آپ کو ہی ہوگا، اب جا کر یہ بات سننا شروع ہوئے ہیں، اپوزیشن پنجاب میں تحریک عدم اعتماد کا کہتی ہے لیکن یہ ساری باتیں ہیں، پارٹی کو اور عمران خان کو بزدار صاحب پر اعتماد ہے، اس لیے نہیں سمجھتا کہ پنجاب حکومت کو کوئی مسئلہ ہے۔ جہانگیر ترین کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ میرے نزدیک ایسا کوئی گروپ شروپ نہیں ہے، بلکہ ایسا کچھ بھی نہیں ، جہانگیر ترین صاحب نے ڈپٹی وزیراعظم کا سٹیٹس انجوائے کیا ،عمران خان صاحب نے سب کچھ ان پر چھوڑا ہوا تھا،اس پر وہ(عمران خان)کہتے ہیں کہ ان کے ساتھ دھوکہ کیا گیا ہے،جہانگیر ترین نے ایسے ایسے کام کیے جس سے پارٹی اور ملک دونوں کو نقصان ہوا، اسی وجہ سے وزیراعظم ان سے ناراض ہیں اور یہ ناراضی ان کا حق ہے، جہانگیر ترین گروپ سے پنجاب میں حکومت کو کسی قسم کا کوئی خدشہ نہیں ، جن اراکین کو ترین گروپ کہا جارہا ہے وہ تو وزارتوں سے محظوظ ہو رہے ہیں، وہ حکومت کی تمام مراعات اور وزارتیں انجوائے کر رہے ہیں بلکہ وہ تو ہر وقت مجھے بزدار صاحب کے ساتھ بھی نظر آتے ہیں۔
حکومت کی مہنگے داموں ایل این جی کی خریداری کا نتیجہ، فی کلو قیمت میں ہوشربا اضافہ کر دیا گیا