کابل : امریکہ کی جانب سے افغانستان کے دارالحکومت میں گزشتہ روز کیے گئے ڈرون حملے میں بچوں سمیت 10 عام شہری مارے گئے۔ جاں بحق افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز امریکہ نے کابل کے علاقے پولیس ڈسٹرکٹ 15 میں ایک ڈرون حملہ کیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس میں داعش کے خود کش بمبار کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ امریکہ کی جانب سے کیے گئے اس حملے میں ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والے 10 شہری بھی مارے گئے جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ الجزیرہ ٹٰی وی کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں دو سال کے بچوں سے 40 سال کی عمر تک کے افراد شامل ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق جس وقت ڈرون حملہ ہوا اس وقت بدنصیب خاندان ایک ہی گاڑی میں سوار تھا اور واپس گھر آیا تھا۔ اس سے پہلے کہ وہ گھر جاتے پہلے ہی راکٹ آگیا۔ ایک 20 سالہ عینی شاہد کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد وہ فوری طور پر موقع پر پہنچا تو ہر طرف دھویں کے بادل تھے۔ جب تھوڑا سا دھواں چھٹا تو چاروں طرف انسانی اعضا بکھرے پڑے تھے۔ امریکی ڈرون حملے کا نشانہ بننے والوں کی آج نماز جنازہ ادا کرکے تدفین کردی گئی ہے۔ نماز جنازہ میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ اس موقع پر انتہائی رقت آمیز مناظر بھی دیکھنے کو ملے۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکہ نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے کابل میں داعش کے خود کش حملہ آور کی گاڑی کو نشانہ بنایا ہے جس میں ایک سے زائد خود کش بمبار ہلاک ہوئے ہیں۔ امریکی سنٹرل کمانڈ کے مطابق داعش کے یہ جنگجو کابل ایئر پورٹ کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔
ترین گروپ کے ایم پی اے خرم لغاری کی خاتون کو ہراساں اور بلیک میل کرنے کے مقدمے میں عبوری ضمانت