نئی دہلی : بھارتی ریاست کرناٹکا میں انتہاپسند جتھے کے سامنے ڈٹ جانے والی طالبہ مسکان کے بارے میں مزید تفصیلات سامنے آگئی ہیں ، وہ مہاتما گاندھی میموریل کالج اودوپی کی طالبہ ہیں۔
مسکان گزشتہ روز کالج اسائمنٹ جمع کرانے گئیں تھیں جہاں انتہاپسند جتھے نے انہیں روکنے کی کوشش کی، اس کے علاوہ طالبہ نے بھارتی میڈیا کو انٹرویو میں بتایا کہ جتھے میں موجود لڑکے میری طرف گندے اشارے بھی کرتے رہے، انتہاپسندوں کا تنہا سامنا کرنے سے بالکل خوفزدہ نہیں ہوئی، برقع پہننے پر مجھے انتہاپسندوں نے کالج میں داخل نہیں ہونے دیا، انتہاپسندوں نے جے شری رام کا نعرہ لگایا تومیں نے ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ لگایا۔
مسکان نے کہا کہ ’میں تنہا ان کا سامنا کرنے کے لیے پریشان نہیں تھی اور اگر مستقبل میں بھی ایسا واقعہ پیش آیا تو میں اپنے حجاب پہننے کے حق کے لیے لڑتی رہوں گی‘۔مسکان نے کہا کہ ’جب میں کالج میں داخل ہوئی تو وہ مجھے صرف اس لیے اجازت نہیں دے رہے تھے کہ میں نے برقع پہنا ہوا تھا، اس گروپ کے تقریباً 10 فیصد مرد کالج کے طالب علم تھے جب کہ باقی لوگ باہر کے تھے۔‘ مسکان نے بتایا کہ ’میرے ہندو دوستوں نے میرا ساتھ دیا، میں خود کو محفوظ محسوس کر رہی ہوں، ہر کوئی ہمیں کہہ رہا ہے کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔‘
طالبہ کا کہنا تھاکہ کالج کے پرنسپل اور لیکچرار میری مدد اور حفاظت کو آئے، ان کے ہندو دوستوں نے بھی ان کی مدد کی، حجاب ہمارا حصہ ہے اور پرنسپل نے کبھی کچھ نہیں کہا، باہر کے لوگوں نے یہ سب کیا، حجاب کیلئے احتجاج جاری رہےگا، یہ ایک مسلم لڑکی کی شناخت کا حصہ ہے۔
کیا فیصل واوڈا کی نا اہلی تاحیات برقرار رہے گی؟ سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کا تہلکہ خیز بیان آگیا