نورسلطان : قازقستان کے صدر نے مظاہرین سے مذاکرات کرنے سے انکار کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز کو مسلح افراد کے خلاف طاقت کا استعمال کرتے ہوئے کسی وارننگ کے بغیر گولی چلانے کا حکم دیا ہے۔ قوم سے خطاب میں قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف نے عسکری مدد فراہم کرنے پر روسی صدر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ’ہم مجرموں اور قاتلوں سے کیسے بات چیت کر سکتے ہیں، ہمیں تربیت یافتہ مقامی و غیر ملکی مسلح ڈاکوؤں یا یہ کہنا بہتر ہوگا کہ دہشتگردوں کا سامنا ہے لہٰذا ہمیں انہیں تباہ کرنا ہے اور ہم ایسا جلد کریں گے۔‘انہوں نے کہا کہ غیرملکی تربیت یافتہ عسکریت پسند ملک میں بد امنی کے ذمہ دار ہیں جنہیں سکیورٹی فورسز کسی وارننگ کے بغیر دیکھتے ہی گولی مار دیں۔
ملائیشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیر محمد کی حالت بگڑ گئی، ہسپتال منتقل
ادھر قازق وزارت داخلہ کے مطابق ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شروع ہونے والے ان مظاہروں میں اب تک 26 مسلح افراد ہلاک جبکہ نیشنل گارڈز سمیت 18 پولیس اہلکار بھی مارے جاچکے ہیں۔ مغربی ممالک نے قازقستان کی حکومت سمیت تمام فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور لوگوں کے پرامن احتجاج کا احترام کریں، چین کے صدر شی جن پنگ نے قازق ہم منصب کے مظاہرین سے نمٹنے کی حکمت عمل کو سراہا ہے جبکہ روسی صدر نے اپنے قازق ہم منصب سے فون کالز پر ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
حکومت کا مری جانے والے تمام راستے بند کرنے کا فیصلہ ملکہ کوہسار میں سیاحوں کا بے پناہ رش ہے،