دہلی پولیس نے مقامی ہندو تنظیم کی درخواست پر امام مسجد اور نمازیوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق دہلی میں ہندو تنظیم کی طرف سے کھلے مقام پر نماز ادا کرنے کے خلاف دائر درخواست پر پولیس نے سابق رکن اسمبلی محمد ادیب، امام مسجد اور نمازیوں کے خلاف زمین پر قبضہ کرنے اور مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کی دفعات پر مقدمہ درج کر لیا ہے۔ مقدمے میں امام مسجد مفتی سلیم کاشمی اور کمیٹی ممبر عبدالحسیب سمیت 34 نمازیوں کو نامزد کیا گیا ہے۔ ہندو تنظیم کے مدعی نے ایف آئی آر میں مؤقف اختیار کیا ہےکہ سابق رکن اسمبلی محمد ادیب نے قبرستان کیلئےمختص جگہ پر قبضہ کر کے وہاں مسجد تعمیر کی، جس کے بعد اب وہاں باجماعت نماز ادا کی جارہی ہے، اس کے ساتھ وہاں کھلی جگہ پر بھی نماز ادا کی جا رہی ہے۔
سلمان خان نے محبت کا اظہار کر کے دھوکہ دیا، اور شادی سے مکر گئے، بالی وڈ اداکارہ کا دعویٰ
آئی سی سی باولرز کی ٹیسٹ رینکنگ جاری ، شاہین آفریدی کونسی پوزیشن پر براجمان ہیں
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ مقدمہ دہلی میں قائم سیکٹر 40 پولیس اسٹیشن میں دفعہ 153 کے تحت درج کیا گیا ہے۔ تفتیشی افسر کلدیپ کا کہنا ہے کہ پولیس حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائے گی۔ یاد رہے کہ بھارتی ریاست ہریانہ اور دیگر علاقوں میں بھی مسلمانوں کے کھلے مقامات پر نماز جمعہ و دیگر نمازیں ادا کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، اور پولیس ہندو انتہا پسندوں کے سامنے بے بس نظر آتی ہے۔
طالبان نے خواتین کے حمام خانوں کو بند کرنے کے احکامات جاری کر دئیے