Sunday November 24, 2024

افغانستان کاایک ایسا صوبہ جہاں آرمی طالبان سے جنگ کرنے کے لیے تیار کھڑی ہے طالبان نے کئی صوبوں پر قبضہ کر لیا مگر اس خطرناک صوبے میں قدم نہیں رکھ سکے

پنجشیر : افغانستان میں طالبان نے دارالحکومت کابل سمیت کئی علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے تاہم ایک افغان صوبہ ایسا بھی ہے جو اب تک ناقابل تسخیر ہے۔طالبان نے اب تک افغانستان کے 34 صوبوں میں سے زیادہ تر کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے اور پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ بدخشاں اور بلخ صوبے میں طالبان داخل ہوئے ہیں، اس سے قبل جب طالبان اقتدار میں تھے تب بھی ان صوبوں میں داخل نہیں ہوسکے تھے۔ تاہم افغان صوبہ پنجشیر اب بھی ناقابل تسخیر ہے اور طالبان بھی اب تک وہاں داخل نہیں ہوسکے ہیں۔ پنجشیر صوبے کا دارالحکومت بازارک ہے، یہ سابق جہادی کمانڈر اور سابق وزیر دفاع احمد شاہ مسعود کا آبائی شہر ہے۔ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد احمد شاہ مسعود نے اس وادی کا کامیاب دفاع بھی کیا تھا۔ اس وقت یہ شہر طالبان مخالف قوتوں کا گڑھ بن گیا ہے اور اب اس شہر میں مرحوم احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود سرکاری فوج اور مقامی ملیشیا کی قیادت کررہے ہیں۔

کشمیر پریمیئر لیگ کا اختتام، شاہد آفریدی پہلی مرتبہ بطور کپتان کوئی ٹورنامنٹ جیتنے میں کامیاب

مغربی میڈیا سے گفتگو میں احمد شاہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی شرائط پر طالبان کے ساتھ مذاکرات کیلئے بھی تیار ہیں اور ضرورت پڑی تو ان کے خلاف جنگ بھی کریں گے۔ مقامی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پنجشیر میں مقامی ملیشیا اور افغان فوج بڑی تعداد میں جمع ہیں اور انہوں نے طالبان کی پیشقدمی پر جنگ کیلئے تیاریاں شروع کر رکھی ہیں۔دوسری جانب ایک تصویر بھی سوشل میڈیا پر زیرگردش ہے جس میں افغان نائب صدر امراللہ صالح اور احمد مسعود ساتھ بیٹھے ہیں اور مزاحمت کیلئے منصوبہ بندی پر تبادلہ خیال کررہے ہیں۔تاہم اس تصویر کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ حالیہ دنوں کی ہے یا پرانی البتہ امراللہ صالح نے آج اپنی ایک ٹوئٹ میں تصدیق کی کہ وہ ملک میں ہی موجود ہیں۔

اسلام میں پردہ صرف برقع پہننا نہیں ہے خواتین سے حجاب پہننے کی توقع کی جائے گی ، افغانستان میں خواتین کو کام کرنے اور یونیورسٹی کی سطح تک تعلیم حاصل کرنے کا حق حاصل ہوگا۔

FOLLOW US