کابل : افغانستان میں طالبان نے خواتین کو یونیورسٹی تک تعلیم کی اجازت کا اعلان کردیا۔ تفصیلات کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے ’اسکائی نیوز‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ اسلام میں پردہ صرف برقع پہننا نہیں ہے خواتین سے حجاب پہننے کی توقع کی جائے گی ، افغانستان میں خواتین کو کام کرنے اور یونیورسٹی کی سطح تک تعلیم حاصل کرنے کا حق حاصل ہوگا ، یہی وجہ ہے کہ طالبان کے آنے کے بعد بھی ہزاروں سکول چل رہے ہیں۔ علاوہ ازیں افغانستان میں طالبان نے خواتین سمیت تمام سرکاری ملازمین کیلئے عام معافی کا بھی اعلان کیا ، طالبان نے سرکاری ملازمین سے کہا ہے کہ کابل میں حالات معمول پر آرہے ہیں ، کسی کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے ، تمام ملازمین معمول کی زندگی کا اعتماد کے ساتھ آغاز کریں اور کام پر واپس آ جائیں ، انہیں ان کی تنخواہیں دی جائیں گی اور کچھ نہیں کہا جائے گا۔
طالبان کی طرف سے سرکاری ملازمین کے نام پیغام میں کہا گیا کہ اپنے اداروں میں نئے سرے سے کام پر آئیں ، تاہم رشوت ، غبن ، تکبر ، بدعنوانی ، سستی کاہلی اور بے حسی سے بچیں ، جو پچھلے 20 سال سے کسی وائرس کی طرح سرکاری اداروں میں پھیلی ہوئی ہے ، اسی حوالے سے طالبان کے سیاسی نائب ملا عبدالغنی برادر نے بھی کہا کہ تمام مرد اور خواتین سرکاری ملازمین کو اپنی ذمہ داریوں پر واپس آنا چاہیئے ، ہم عوام کی خدمت کے لیے پرعزم ہیں اور عوام کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ طالبان کی جانب سے تحفظ کی یقین دہانی کرائے جانے کے بعد بہت سے سرکاری ملازمین اور ڈاکٹرز اپنے کام پر واپس آگئے ہیں اور کابل شہر کی سڑکوں پر ٹریفک پولیس نے بھی دوبارہ کام شروع کر دیا ہے ، طالبان نے ان کو بھی حفاظت اور بلا خوف خطر فرائض انجام دینے میں آزادی کی یقین دہانی کرائی۔
حامد میر نے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں سے متعلق سوال پر بھارتی اینکرکو لاجواب کردیا