نیپال : بھارتی میڈیا کی جعلی خبروں اور بھارتی افواج کی جانب سے بھونڈے دعووں اور گیدڑ بھبھکیوں پر بھارتی حکومت کو عالمی سطح پر ہزیمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن اب بھارتی میڈیا کے جھوٹے دعووں کے بعد بھارتی کوہ پیماؤں کا دنیا کی بلند ترین چوٹی سر کرنے کا جھوٹا دعویٰ بھی سامنے آ گیا ہے جس کے نتیجے میں نیپال نے بھارتی کوہ پیماؤں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق نیپال کے محکمہ سیاحت نے 3 بھارتی کوہ پیماؤں پر دنیا کی بلند ترین چوٹی سر کرنے کے جھوٹے دعوے کے جُرم میں 6 سال کے لیے پابندی عائد کر دی۔
نیپال کے محکمہ سیاحت نے بھارتی کوہ پیماؤں کو 2016ء میں دیے گئے سرٹیفیکٹ بھی واپس لے لیے ہیں۔ یاد رہے کہ بھارتی کوہ پیما نریندر سنگھ یادیو اور سیما رانی گوسوامی نے 2016ء میں دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور اس حوالے سے نیپال کے محکمہ صحت نے اس وقت انہیں باقاعدہ سرٹیفیکٹس بھی جاری کیے تھے۔ بھارتی کوہ پیماؤں کے اس جھوٹے دعوے کی قلعی اُس وقت کُھلی جب گذشتہ برس بھارتی حکومت کی جانب سے نریند سنگھ یادیو کو کھیلوں کے سب سے بڑے بھارتی اعزاز ”نیشنل ایڈونچر ایوارڈ” دینے کا فیصلہ کیا گیا جس پر ان کے اپنے ہم وطن کوہ پیما اور بھارتی چینل نے یادیو کے ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کے دعوے کو غلط قرار دیا جس کے بعد انکوائری میں معلوم ہوا کہ وہ تصاویر جعلی ہیں جس پر حکومت نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا۔
انکوائری میں بھارتی کوہ پیما ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکے۔ نریندر سنگھ یادیو کو جب ایوارڈ کے لیے منتخب کیا گیا تو ان کا جھوٹ پکڑا گیا۔ کیونکہ دونوں بھارتی کوہ پیما کبھی ماؤںٹ ایورسٹ پہنچے ہی نہیں۔ اس ضمن میں نیپال کے محکمہ سیاحت کے ترجمان تارہ نات ادیکاری نے ایک انٹریو کے دوران کہا کہ ان کوہ پیماؤں کے ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کی انکوائری سے معلوم ہوا کہ ان دونوں نے کبھی چوٹی سر ہی نہیں کی اور وہ اس کا کوئی واضح ثبوت بھی پیش نہیں کرسکے لہٰذا ان دونوں کوہ پیما اور ان کے ٹیم کے سربراہ نباکمار پھوکون پر نیپال میں 6 سال کے لیے پابندی عائد کردی اور دونوں کوہ پیماؤں کو دیے گئے سرٹیفیکٹس بھی واپس لے لیے گئے ہیں۔