لاہور: کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے آسٹریلوی کھلاڑی جیمز فالکنر کی پاکستان میں لاقانونیت کے خلاف اگر قانونی کارروائی کی جاتی تو انہیں مالی نقصان کا ازالہ کرنے کے ساتھ ساتھ کم از کم سات سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑسکتا تھا۔ جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق جیمز فالکنر پر پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستان سپر لیگ کی انتظامیہ سے معاہدہ توڑنے پر بھی کارروائی ہو سکتی تھی لیکن لاہور کے فائیو سٹار ہوٹل میں توڑ پھوڑ پر ان کے خلاف مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 427 عائد کی جاسکتی ہے۔
‘ کورونا جیسی ایک اور وبا جلد دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے، بل گیٹس نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
کسی پرائیویٹ جگہ پر جاکر توڑ پھوڑ کرنا اور نقصان رسانی کا سبب بننے پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ427 کے تحت سزا کا انحصار نقصانات کی نوعیت پر ہوتا ہے لیکن اگر ملزم نقصان پورا کر دے تو سزا سے بچ سکتا ہے۔ پاکستان میں نشہ کرنے پر 4 امتناع منشیات کی دفعہ لاگو ہوتی ہے لیکن شراب پی کر غل غپاڑہ کرنے پر مقدمہ کے اندراج کی صورت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 11 اے عائد ہوتی ہے۔
“ہار جیت ہمارے نہیں اللہ کے ہاتھ میں ہے ، ہم تو کوشش کرسکتے ہیں” محمد رضوان کا میچ جیتنے کے بعد بیان
جرم ثابت ہونے پر ملزم کو چار سال کی سزا ملتی ہے۔ جیمز فالکنر پر ایف آئی اے امیگریشن کے عملے سے الجھنے اور کار سرکار میں مداخلت کا بھی الزام ہے، اگر یہ الجھاؤ پولیس کے ساتھ ہوتا تو مقدمے میں دفعہ 186 پر عائد کی جا سکتی ہے۔ غیر ملکی کھلاڑی کا الجھاؤ امیگریشن سے ہوا تو سرکاری ادارے کے ساتھ الجھ کر کار سرکار میں مداخلت کرنے پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 353 عائد ہوتی ہے، جرم ثابت ہونے پر سزا تین سال قید ہے۔ لاہور کی ہوٹل انتظامیہ کا نقصان پی سی بی کی جانب سے پورا کرنے پر یہ دفعہ ختم ہو کر رہ گئی ہے جبکہ شراب پی کر غپاڑہ کرنے کا الزام واقعہ کے 8 گھنٹے کے اندر اندر پورا کیا جا سکتا ہے کیونکہ میڈیکل میں الکوحل پینا ثابت کرنا آٹھ گھنٹے کے بعد مشکل ہو جاتا ہے۔