Thursday October 24, 2024

”عمران خان وزیر اعظم کا حلف اٹھانے سے پہلے ۔۔۔“معروف صحافی کامران خان نے کپتان کو بڑے کام کا مشورہ دے دیا

کراچی (ویب ڈیسک )معروف صحافی کامران خان نے کہا ہے کہ عمران خان حلف اٹھانے سے پہلے پی ٹی آئی والوں کو خوش اخلاقی کے شعار سکھائیں ۔تفصیل کے مطابق مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر کامران خان کا کہنا تھا کہ عمران خان جو خود 25 جولائی کے بعد بظاہر اک

نرم گیر ٹھنڈ مزاج شخصیت بن گئے، وزیراعظم کا حلف اٹھانے سے پہلے پی ٹی آئی والوں کو پابند کریں کہ وہ خوش اخلاقی کے شعار اپنائیں،دھونس دھمکی گھونسے تھپڑ وغیرہ سے اجتناب کریں۔عمران شاہ ہو یا عمران اسماعیل اپنے عمران خان کی عزت کا خیال کریں۔جبکہ دوسری جانب ایک اور خبر کے مطابق قو می اسمبلی میں آج ملک کے 22ویں وزیر اعظم کا انتخاب کیا جائے گا ۔قومی اسمبلی کا اجلاس آج سہ پہر ساڑھے تین بجے شروع ہوگا جس میں ملک کے اگلے وزیراعظم کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔اس بار خفیہ رائے شماری کے بجائے ڈویژن کے ذریعے ووٹ دیے جائیں گے، عمران خان کے حامی ایک لابی اور شہباز شریف کے حامی دوسری لابی میں جائیں گے۔تحریک انصاف کی جانب سے چیئرمین عمران خان اور ن لیگ کی جانب سے شہباز شریف نے وزارت عظمیٰ کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے جن کی منظوری دی جاچکی ہے۔ پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ ن کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ سابق صدر آصف زرداری نے شہباز شریف پرسے ہاتھ اُٹھا لیا جس کے بعد پیپلز پارٹی نے آج ہونے والے وزیراعظم کے انتخابی عمل سے لاتعلق رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔پیپلز پارٹی قومی اسمبلی کے اجلاس

میں شرکت تو کرے گی لیکن انتخابی عمل کا حصہ نہیں بنے گی، پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ عمران خان اور شہباز شریف کسی کو بھی وزیراعظم کا ووٹ نہیں دے گی۔قومی اسمبلی میں قائد ایوان کے چناؤ کے لیے جیت عددی برتری رکھنے والی جماعت کی ہی ہوگی، ایوان زیریں میں موجودہ پارٹی پوزیشن کو دیکھا جائے تو 152 نشستیں پاکستان تحریک انصاف کے پاس ہیں جبکہ سابقہ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ایوان میں 81 نشستیں ہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی کی 54 نشستیں، متحدہ مجلس عمل 15 ، متحدہ قومی مومنٹ 7 ، بلوچستان عوامی پارٹی 5، بی این پی مینگل 4، پاکستان مسلم لیگ ق 3، جی ڈی اے 3، عوامی مسلم لیگ، جمہوری وطن پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کی ایک ایک نشست ہے جبکہ 4 نشستیں آزاد امیدواروں کے پاس ہیں۔ہم خیال جماعتوں کو دیکھا جائے تو پاکستان مسلم لیگ ن کے پاس 81 نشستیں ہیں جبکہ انہیں متحدہ مجلس عمل کے 15 اور عوامی نیشنل پارٹی کے 1 ممبر کی سپورٹ حاصل ہے اور اس طرح اپوزیشن کی عددی قوت 97 بنتی ہے جبکہ 4 آزاد امیدواروں کس سے ہاتھ ملائیں گے یہ واضح نہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے 54 ارکان ہیں

تاہم پی پی نے انتخابی عمل میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔وزیر اعظم کی نشست کے حصول کے لیے قومی اسمبلی میں کسی بھی امیدوار کو آئین کےآرٹیکل 91 کی شق 4 کے تحت ایوان کے مجموعی ارکان کی سادہ اکثریت درکار ہوتی ہے۔342 کے ایوان میں 2 نشستوں پر انتخابات ملتوی ہوئے جبکہ 6 نشستیں پی ٹی آئی ، 2 نشستیں ق لیگ اور 1 نشست ن لیگ کے حمزہ شہباز کی جانب سے ایک سے زائد نشستوں پر کامیابی کے باعث خالی ہوئیں۔اسی طرح ایک نشست این اے 215 پر پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن عدالت عظمیٰ کی جانب سے جاری کرنے کا حکم دیا گیا مگر اب تک ایسا نہ ہوسکا اور یوں ایوان 330 ارکان کا ہوگا۔وزیراعظم کے چناؤ کے روز اگر 330 ممبران موجود ہوتے ہیں تو اس حساب سے جیت کے لیے 166 ممبران کی حمیات درکار ہوگی، یعنی پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو وزیراعظم منتخب ہونے میں کوئی مشکل پیشں نہیں آئے گی اور اپوزیشن کے مقابلے میں ان کی پوزیشن مضبوط ہے۔واضح رہے کہ تحریک انصاف کے ترجمان فواد چودھری کہہ چکے ہیں کہ وزیر اعظم کے انتخاب میں عمران خان کو 180سے لے کر 184تک ووٹ پڑیں گے

FOLLOW US