Sunday October 27, 2024

ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی قومی اسمبلی کی نشست خطرے میں پڑ گئی توہین عدالت کیس میں چیف جسٹس نے بڑا حکم جاری کر دیا

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) : سپریم کورٹ آف پاکستان میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عامر لیاقت حسین کے خلاف نفرت انگیز زبان استعمال کرنے کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ڈاکٹر عامر لیاقت حیسن کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران عامر لیاقت کی عدم

 

حاضری پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کیوں نہ عامر لیاقت حسین کی کامیابی کا نوٹی فکیشن معطل کر دیا جائے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک ایسا شخص جسے یہ معلوم نہیں ہے کہ پبلک فورم پر کیا بولنا ہے، کیا ایسے شخص کو پارلیمنٹ میں ہونا چاہئیے؟ چیف جسٹس کے کہنے پر ڈاکٹر عامر لیاقت کے ایک پروگرام کا کلپ بھی عدالت میں چلوایاگیا جس میں انہوں نے ایک نجی ٹی وی چینل کے مالک کے خلاف بھی توہین آمیز زبان استعمال کی تھی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ نے توہین عدالت الفاظ کس کے لیے استعمال کیے؟ عدالت نے کہا کہ عدالت میں غلط بیانی اور توہین آمیز زبان استعمال کرنے پر عامر لیاقت حسین کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔ سپریم کورٹ نے عامر

 

لیاقت حسین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ دو ہفتوں میں جواب جمع کروانے کی ہدایت کر دی اور کیس کی مزید سماعت کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز بھی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین عدالت طلبی کے باوجود چیف جسٹس کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔ گذشتہ روز عدالت نے عامر لیاقت حسین کو عدم حاضری پر 20 ہزار جرمانہ جرمانہ عائد کر دیا جب کہ عدالت نے یہ بھی ہدایت کی کہ عامر لیاقت جرمانہ کی رقم ڈیموں کی تعمیر کے لیے بنائے گئے اکاؤنٹ میں جمع کروائیں۔ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی ٹی وی چینلز پر نفرت انگیز تقریر کے معاملے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ڈاکٹرعامر لیاقت کے وکیل سے کہا کہ آپ کے مؤکل کو یہاں ہونا چاہئیے تھا؟ چیف جسٹس نے کہا کہ عامر لیاقت کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیتے ہیں۔ کوئی اپنے آپ کو مذہبی سکالرسمجھ کرفتوے جاری کرتا رہے ایسے لوگ ہمیں وارہ نہیں کھاتے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بجے تک عامر لیاقت حسین کو بلالیں ، ہم یہیں بیٹھے ہیں۔ لیکن ڈاکٹر عامر لیاقت حسین 1 بجے بھی عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوئے جس پر بعد ازاں عدالت نے پی ٹی آئی رہنما پر جُرمانہ عائد کر دیا۔ یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصااف کے رہنما ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے بول ٹی وی پر افطار سے قبل پروگرام میں ایک سوال کے جواب میں عالم دین کے خلاف مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش کی اور پروگرام سے اُٹھ کر چلے گئے تھے۔ عامر لیاقت حسین پر پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے پہلی مرتبہ پابندی عائد نہیں کی گئی بلکہ اس سے قبل بھی پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے گذشتہ برس جنوری میں بھی اینکر پرسن عامر لیاقت حسین پر نفرت انگیزی پھیلانے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ قبل ازیں ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کئی مرتبہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مرتکب بھی ہو چکے ہیں ، جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے معروف ٹی وی اینکر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین پر ٹی وی یا ریڈیو کے کسی بھی پروگرام میں شمولیت پر پابندی عائد کر دی تھی۔ تاہم سپریم کورٹ نے ڈاکٹر عامر لیاقت پر پروگرام کرنے کی پابندی کے خلاف دائر اپیل منظور کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کافیصلہ کالعدم قررا دے دیا تھا اور عامرلیاقت کو ٹی وی چینل پر آنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے پاس از خود نوٹس لینے کا اختیار نہیں ہے لہٰذا اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہیں۔

FOLLOW US