Saturday November 2, 2024

عمران خان نے بنوں کی نشست چھوڑی تو انکے نامزد امیدوار کے مقابلے پر کون ہو گا ؟ بریکنگ نیوز آگئی

اسلام آباد )ویب ڈیسک) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی لاٹری لگ سکتی ہے، شکست کے باوجود ان کے ایوان میں پہنچنے کے امکانات ابھی باقی ہیں۔ملک کی سیاسی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ مولانا فضل الرحمان ایوان تک نہ پہنچ سکے،لیکن ایوان میں داخل ہونے کے دو مواقع اب بھی ان کے پاس ہیں،

الیکشن قوانین کے مطابق جن حلقوں میں خواتین کے ووٹوں کی تعداد دس فیصد سے کم رہی، ان حلقوں کے نتائج کالعدم قرار دئیے جائیں گے۔ان حلقوں میں این اے 39 ڈیرہ اسماعیل خان،این اے 10 شانگلہ شامل ہیں، یہاں خواتین ووٹرز کی شرح 7.81 فیصد رہی،این اے 44 خیبرایجنسی میں خواتین کے ووٹوں کی شرح 9.49 فیصد رہی، اسی طرح این اے 48 سے خواتین کے ووٹوں کی شرح 8.19 فیصد رہی۔ان حلقوں میں خواتین کے ووٹوں کی شرح کم ہونے پر نتائج کالعدم قرار دئیے جاسکتے ہیں،ادھر این اے 35 بنوں سے عمران خان اگر نشست خالی کرتے ہیں تو یہاں بھی ضمنی الیکشن کرانا ہوں گے، اس صورت میں یہاں سے اکرم درانی کے بجائے مولانا فضل الرحمان ضمنی الیکشن لڑ یں گے، ضمنی الیکشن میں کامیابی کی صورت میں مولانا کیلئے ایوان میں جانے کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔ جب جبکہ دوسری جانب مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور متحدہ مجلس عمل سمیت دیگر جماعتوں پر مشتمل اتحاد وفاق میں حکومت سازی سے متعلق اہم فیصلے کا اعلان آج کرے گا۔اسلام آباد میں گزشتہ روز سیاسی جماعتوں کے سربراہان و نمائندگان کا اہم اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو آسانی سے وزیراعظم نہیں بننے دیں گے اور پنجاب کے علاوہ وفاق میں بھی حکومت بنانے کی کوشش کریں گے۔

ذرائع کے مطابق سیاسی رہنماوں نے طے کیا کہ وزیراعظم، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے عہدوں پر امیدوار کھڑے کیے جائیں گے اور مذکورہ عہدوں پر متفقہ امیدوار لانے پر بھی اتفاق کیا گیا جب کہ مشترکہ امیدواروں کے لیے اے پی سی میں شامل دیگر جماعتوں سے بھی رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ مرکز میں حکومت سازی کے لیے کوشش کی تجویز پر پیپلز پارٹی نے فوری رضا مندی ظاہر نہیں کی تاہم پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے مؤقف اختیار کیا کہ حکومت سازی کے فیصلے کا مینڈیٹ مرکزی قیادت کے پاس ہے۔ اجلاس میں شریک ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی میں حلف اٹھانے کے بارے میں تحفظات ظاہر کیے اور کہا کہ اس صورت میں پارلیمان سے باہر احتجاج کی حکمت عملی کیا ہوگی؟ مولانا فضل الرحمان نے اصرار کیا کہ قومی اسمبلی جانے کی صورت میں پارلیمنٹ کے باہر بھی سخت احتجاج کیا جائے جس پر تمام جماعتوں نے اتفاق رائے کیا۔ اجلاس کے دوران یہ بھی طے پایا کہ پارلیمان کے اندر اور باہر اسخت احتجاج کے لیے مشترکہ حکمت عملی اختیار کی جائے گی، اس دوران احتجاج کے لیے مختلف شہروں کی نشان دہی بھی کی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان اور مسلم لیگ ن کے رہنما اے پی سی میں شامل دیگر جماعتوں سے رابطے کریں گے اور ان امور پر انہیں اعتماد میں لے کر رواں ہفتے میں ہی اے پی سی کا دوبارہ اجلاس طلب کیا جائے گا اور اے پی سی میں رہ جانے والے حل طلب امور پر اتفاق رائے پیدا کیا جائےگا۔ ذرائع نے بتایا کہ مرکز میں حکومت سازی کے لیے بھرپور کوشش کرنے کی تجویز پر اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں تمام اپوزیشن جماعتیں قومی اسمبلی میں متفقہ اپوزیشن لیڈر نامزد کریں گی۔ ذرائع نے بتایا کہ تمام متفقہ فیصلوں کا اعلان آل پارٹیز کانفرنس کے پلیٹ فارم سے کیا جائے گا جبکہ اے پی سی انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے بارے میں مشترکہ وائٹ پیپر بھی شائع کرے گی۔

FOLLOW US