اسلام آباد : سنیئر صحافی اور اینکر ارشد شریف کے کینیا میں مبینہ قتل سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست پر سماعت ہوئی،اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری خارجہ کو نوٹس جاری کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالت نے وزارت خارجہ اور داخلہ کے نامزد افسر کو ارشد شریف کی فیملی سے فوری ملاقات کی ہدایت کر دی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کل تک رپورٹ طلب کر لی۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ ارشد شریف کی میت کہاں ہے؟ بیرسٹر شعیب رزاق نے بتایا کہ ارشد شریف کی میت نیروبی میں ہے۔ یاد رہے کہ سینیئر صحافی اور اینکر ارشد شریف کینیا میں گولی لگنے سے جاں بحق ہوئے۔فیملی ذرائع اور ساتھیوں کی جانب سےارشدشریف کی موت کی تصدیق کردی گئی۔ کینیا کی مقامی پولیس کی جانب سے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔
سینیئر صحافی اور اینکر ارشد شریف کی اہلیہ نے ٹویٹر پر پیغام جاری کر دیا
ذرائع کے مطابق ارشد شریف کچھ روز پہلے دبئی سے لندن بھی گئے اور پھر وہاں سے کینیا چلے گئے تھے۔ کینیا کے شہر نیروبی کے قریب گولی لگنے سے ارشد شریف جاں بحق ہوئے۔واقعہ کینیا کے شہر نیروبی سے دو گھنٹے کے فاصلے پر واقع علاقے میں پیش آیا، کینیا میں پولیس نے ان کی موت کی تصدیق کر دی ہے اور حادثے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں،جب کہ ابتدائی طور پر اس بات کا امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ حملہ بندوق سے کیا گیا تھا۔
انا للہ ونا الیہ راجعون ارشد شریف کو کینیا میں قتل کردیا گیا
ارشد شریف ایک تجربہ کار صحافی ہونے کے ساتھ بڑ اینکرز میں سے ایک تھے۔ اے آر وائی نیوز کا شو پاور پلے بطور ٹی وی اینکر ان کا ٹیلی ویژن پر آخری شو تھا۔وہ ماضی میں ملک کے سرکردہ نیوز چینلز اور اخبارات کے لیے کام کر چکے ہیں۔ انہیں سال 2019 میں ان کی غیر معمولی صحافت خدمات پر ‘صدارتی پرائیڈ آف پرفارمنس’ سے نوازا گیا۔ دوسری جانب مختلف سیاسی شخصیات اور صحافتی تنظمیوں نے ارشد شریف کے جاں بحق ہونے کے واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے کہا کہ ریاست کی ذمے داری ہے کہ وہ ارشد شریف کی شہادت کے واقعے کی پوری تحقیقات کرائے۔