اسلام آباد : سینئر صحافی شاہ زیب خانزادہ نے دعویٰ کیاہے کہ عمران خان اپنے پارٹی رہنماﺅں سے ناراض ہیں کہ لانگ مارچ کیلئے محض چند مقامات کے علاوہ عوام کیوں نہیں نکلے ، سابق وزیراعظم کو امید تھی کہ جس طرح جلسوں میں لوگ آتے رہے اسی طرح لانگ مارچ کیلئے بھی نکلیں گے اور حکومت دباﺅ برداشت نہیں کر پائے گی ۔ نجی ٹی وی جیونیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شاہ زیب خانزادہ کا کہناتھا کہ عمران خان کو امید تھی جس طرح رمضان میں لوگ خود نکل آئے تھے
’خان کے پیغامات آرہے ہیں کہ مصالحت کروادیں‘ ملک ریاض اور آصف علی زرداری کی مبینہ آڈیو کال لیک
اس طرح بڑی تعداد میں نکل آئیں گے اور مقامی اراکین اسمبلی لوگوں کی قیادت کر کے اسلام آباد لے آئیں گے ، دیگر صوبوں میں بھی لوگوں کو نکالا جائے گا اور دھرنے دیئے جائیں گے اور اس کے انتظامات کیئے جائیں گے لیکن عمران خان ناراض ہیں اپنے پارٹی رہنماﺅں سے ،محض چند مقامات کے علاوہ عوام کیوں نہیں نکلے ، کیوں ان علاقوں کی لیڈرشپ نے تیاری نہیں کی ،کراچی کے 13 ایم این اے ہیں، 21 ایم پی ایز ہیں، مگر وہ سارے کے سارے کہاں تھے ، نمائش چورنگی پر بھی عوام پہلے پہنچے پھر چند رہنما پہنچے اور پھر انتظامات کرنے کی کوشش کی گئی ۔عمران خان ناراض ہیں کہ پورے پنجاب میں تحریک انصاف کی 83 قومی اسمبلی اور 158 صوبائی اسمبلی کی نشستیں ہیں ،جنوبی پنجاب سے اتنے ایم این ایز اور ایم پی ایز ہیں، مگر لاہور کے علاوہ کہاں لوگ نکلے اور لاہور میں بھی کم کیوں نکلے اور کہاں رہنما نکلے ، کہاں کہاں مزاحمت کر کے اسلام آباد پہنچنے کی کوشش کی گئی ۔
موبائل صارفین کیلئے بُری خبر،کال اور ڈیٹا پیکجز کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ
راولپنڈی میں شیخ رشید ہیں، اس کے علاوہ تحریک نصاف کی قومی اسمبلی کی پانچ اور صوبائی اسمبلی کی 13 سیٹیں ہیں، مگر عوام کو لانا تو دور کی بات متعدد رہنما خود بھی کیوں نہیں آئے ، کراچی میں نمائش چورنگی کے علاوہ کہاں لوگوں کو نکالا گیا اور احتجاج کا انتظام کیا گیا ، پورے سندھ میں کہاں لوگوں کو نکالا گیا ، عمران خان ناراض ہیں کہ لاہور میں کچھ ہی دن پہلے انتا بڑا جلسہ کیا ، مگر پرسوں لوگ کہاں تھے اور رہنما کہاں تھے ، خیبر پختون خوا میں بھی عمران خان کے قافلے کے علاوہ زیادہ لوگ نہیں لائے گئے ، اس کے علاوہ کچھ تحریک انصاف کے رہنماﺅں سے بات ہوئی، جب انہیں بتایا کہ عمران خان ناراض ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں تیاری کیلئے وقت ہی نہیں دیا گیا ، عمران خان نے 2014 میں جس طرح یہ سوچ کر لانگ مارچ کا اعلان کر دیا تھا کہ دس لاکھ لوگ آجائیں گے لیکن نہیں آئے ، پھر بھی عمران خان کو اعتماد تھا کہ اس بار بیس لاکھ لوگ آجائیں گے حالانکہ عمران خان کو بتایا گیا کہ جب آپ نے خود 25 سے 29 مئی کی تاریخ د ی ہے کہ اس کے درمیان کا وقت ہو گا، تو فوری طور پر 25 تاریخ نہ دیں ذرا تین چار دن آگے کر دیں تاکہ گاڑیوں کا انتظام کر سکیں ، لوگوں کو کہاں اور کیسے لانا ہے اور پھر کیسے ٹھہرانا ہے اس کا انتظام کر سکیں ،عمران خان نے جواب دیا کہ نہیں اس طرحکومت کو تیاری کرنے کا اور ہمیں روکنے کیلئے پلاننگ کرنے کا موقع مل جائے گا اور ہماری پلاننگ کا پتا چل جائے گا ،
عمران خان کو پھر سمجھایا گیا ہمارا ایکٹو سپورٹر تو جلسوں میں خود آجاتاہے ، مگر کے پی کے کے علاوہ ہمارا سپورٹر پولیس کا سامنا کرنا اور گرمی میں اسلام آباد پہنچ کر بغیر انتظامات کے دھرنا دینے کیلئے تیار نہیں ہو گا ، 2014 میں طاہر القادری کے سپورٹرز نے دھرنا دیا تھا جبکہ ہمارے سپورٹرز تو گھر چلے جاتے تھے اور خود عمران خان بھی گھر چلے جاتے تھے ، اور پھر بہت کم تعداد میں لوگ رات کو آتے تھے ، اس لیے بغیر تیاری مارچ کرنا سود مند نہیں ہو گا دھرنے کا اعلان خود پارٹی کیلئے مسئلہ بن جائے گا اس لیے بہتر ہے کہ حکومت کو دھمکی تو دی جائے کہ ہم آجائیں گے لیکن تاریخ نہ دی جائے ، تاکہ حکومت اور نیوٹرلز پر دباﺅ برقرار رہے ، مگر عمران خان نے جواب دیا کہ لوگ اتنی بڑی تعداد میں نکلیں گے کہ اسلام آباد پہنچنے سے پہلے ہی حکومت گر جائے گی ،
کیونکہ عمران خان کو اعتماد تھا کہ انہوں نے شہر شہر جا کر جلسے کیئے ہیں ان جلسوں میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی ہے ، اس لیے بڑے شہروں سے جب لوگ نکلیں گے تو اتنی بڑی تعداد کو پولیس نہیں روک پائے گی اور نہ ہی حکومت اور نیوٹرلز دباﺅ برداشت کر پائیں گے ، یوں حکومت گر جائے گی ،مگر جب لوگ نہیں نکلے تو عمران خان ناراض ہیں کہ مختلف شہروں کے ایم این ایز اور ایم پی ایز کہاں تھے ، لوگوں کی قیادت کرکے وہ کیوںنہیں نکلے جب تحریک انصاف کے چند اراکین سے بات کی تو انہوں نے عمران خان کے گزشتہ روز کے اعلان پر پھر ناراضی کا اظہار کیا اور کہا کہ ابھی ہمارا لانگ مارچ ناکام ہوا ہے اور عمران خان نے چھ دن کی دھمکی دیدی ہے ، وہ یہ نہیں سمجھ پا رہے کہ جب لوگ دو دن پہلے نہیں نکلے تو چھ دن بعد کیسے نکلیں گے ، ہم نے انتظامات کر بھی لیے تو اسلام آباد میں دھرنا دینے کیلئے اتنے لوگ کہاں سے لائیں گے جو اسلام آباد میں اتنے دن بیٹھ کر حکومت کو مستعفیٰ ہونے پر مجبور کر سکیں ،اب طاہر القادری بھی نہیں ہیں، ان کے کارکن بھی نہیں تو تحریک انصاف کے اتنے کارکن کہاں سے لائیں گے ،ہمارے ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ جماعت میں خیبر پختون خوا کا متحرک کارکن تو ایسا ہے جو پولیس کا سامنا کرے ، آنسو گیس کو برداشت کرے اور ہر حال میں لانگ مارچ بھی کرے اور عمران خان کے ساتھ بھی نکلے ، وہ نکلے گا لیکن کراچی سے پنجاب تک ہمارا سپورٹر ایسا نہیں ہے جو بڑی تعداد میں نکل کر پولیس کا سامنا کرے اور گرمی میں دھرنا بھی دے ، یہ بات 2014 میں بھی نظر آئی تھی ۔
عمران خان اس وقت اپنے آس پاس کے چند افراد کا مشورہ مان رہے ہیں اور روایتی حلقے کی سیاست کرنے والوں کی بات ماننے کو تیار نہیں ہے ، ایک طرف پارٹی میں کارکن مایوس ہے کہ اتنا بڑا اعلان کر دیا اور دھرنا نہیں دیا گیا ، ہمیں کیوں بلایا گیا ، دوسری طرف عمران خان ناراض ہیں کہ نہ لوگوں کو نکالا گیا نہ رہنما پہنچے ، پارٹی کے رہنما ناراض ہیں کہ عمران خان نے 25 مئی کا اعلان کر کے تیاری کا وقت نہیں دیا اور اب دوبارہ چھ دن کا اعلان کرنے سے پہلے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا ۔