Saturday April 20, 2024

ہارورڈ یونیورسٹی میں 32 ہزار شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے کہا کہ تاریخ میں کوئی بے نظیر بھٹو کا دو چیزوں میں مقابلہ نہیں کرسکتا

واشنگٹن : آج کی دنیا میں کامیاب ترین وزیراعظم سمجھی جانے والی جیسنڈا آرڈرن کی آئیڈیل پاکستان کی سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو ہیں، جس کا اظہار انہوں نے امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی کے خطاب کے دوران کیاہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کو ہارورڈ یونیورسٹی میں خصوصی طور پر مدعو کیا گیا، جہاں انہوں نے جمہوریت پر خطاب دیتے ہوئے اس کی شروعات بینظیر بھٹو سے کی، کہاکہ بے نظیر بھٹو کی کئی سالوں پہلے کہی گئی باتیں آج کے دور میں بھی جمہوریت کا حقیقی راستہ ہیں۔

ملک بچانے کا ٹھیکہ صرف ہم نے نہیں لیا،اداروں کی بھی ذمہ داری ہے ملک تباہ ہوا تو سب ذمہ دار ہوں گے جنہوں نے اجازت دی،ملک تباہ ہو رہا ہے اور ادرے تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ عمران خان کی پشاور میں پریس کانفرنس

جیسنڈا آرڈرن نے اپنے خطاب کا آغاز ہی پاکستان کی سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے نام سے کیااور کہا کہ جون 1989 میں پاکستان کی وزیراعظم یہاں آئیں اور انہوں نے جمہوری قوموں کو متحد ہونا چاہیے پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے اپنے سفر اور شہریت کی اہمیت، حکومتی نمائندہ ، انسانی حقوق اور جمہوریت کے بارے میں بات کی۔جیسنڈا نے بتایا کہ ان کی 2007 میں بینظیر بھٹو سے جنیوا میں ملاقات ایک کانفرنس میں ہوئی تھی، جس میں دنیا بھر سے ترقی پسند جماعتوں کو اکٹھا کیا گیا تھا، اور اس کے صرف سات ماہ بعد انہیں قتل کر دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ سیاسی رہنما کے طور پر ہم سب کے بارے میں تاریخ میں مختلف نقطہ انداز میں لکھا جائے گا، لیکن بینظیر بھٹو کے بارے میں دو چیزیں جن کا تاریخ مقابلہ نہیں کر سکے گی۔ وہ ایک اسلامی ملک میں منتخب ہونے والی پہلی مسلم خاتون وزیر اعظم تھیں، جب اقتدار میں عورت ایک کا آنا انتہائی نایاب تھا۔دوسرا یہ کہ وہ پہلی خاتون تھیں جو وزیر اعظم ہوتے ہوئے ایک بچے کی ماں بنیں۔ ان کے 30 سال بعد میں وہ واحد خاتون لیڈر ہوں جس نے وزیر اعظم ہوتے ہوئے ایک بیٹی کو جنم دیا۔انہوں نے بڑے فخر سے بتایا کہ ان کی بیٹی کی پیدائیش 21 جون 2018 کوہوئی جو بینظیر بھٹو کی بھی پیدائش کا دن ہے۔

‘ جان قربان کر دوں گا لیکن حکومت کو تسلیم نہیں کروں گا، عمران خان کا بیان

ایک عورت کے طور پر انہوں نے جو راستہ بنایا وہ آج بھی اتنا ہی مشکل محسوس ہوتا ہے جتنا کہ دہائیوں پہلے تھا، اور اسی طرح وہ پیغام بھی ہے جو انہوں نے دیا۔جیسنڈرا نے مزید کہا کہ بینظیر بھٹو نے 1989 میں اسی جگہ کھڑے ہو کر اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ جمہوریت بہت نازک ہوتی ہے۔ میں یہ ان کے یہ الفاظ ویلنگٹن، نیوزی لینڈ میں اپنے دفتر میں بیٹھ کر پڑھے، جو پاکستان سے بہت دور ہے، تب انہوں نے یہ بات مختلف حالات میں کہی ہو گی لیکن آج کے دور میں بھی یہ سچ ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کا بتایا ہوا نامکمل لیکن قیمتی طریقہ جس سے ہم خود کو منظم کر سکتے ہیں، جو کمزوروں اور مضبوطوں کو یکساں آواز دینے کے لیے بنایا گیا ہے، جو اتفاق رائے کو آگے بڑھانے میں مدد کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اور یہ بہت نازک ہے۔جیسنڈرا نے کہا کہ ایک مضبوط جمہوریت کی بنیاد میں اداروں، ماہرین اور حکومت پر بھروسہ شامل ہے جو کئی دہائیوں میں استوار کیا جا سکتا ہے لیکن یہ بھروسہ محض چند برسوں میں ختم بھی ہو سکتا ہے۔

FOLLOW US