اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی صداقت علی عباسی نے کہا ہے کہ کاربن مونوآکسائیڈ سے لوگوں کے بےہوش ہونے سے اموات ہوئیں، 5 گاڑیوں میں لوگ موجود تھےجن میں ہیٹر چلائے گئے، شہبازشریف اپنے منظورنظر کو ٹھیکہ نہ دیتے تو پارکنگ پلازہ بن جاتا اور 600 گاڑیاں پارک ہو جاتیں۔ انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ مری بہت افسوسناک واقعہ ہے، کہا گیا کہ عام سی برفباری تھی جو معمول میں ہوتی ہے، یہ عام برفباری نہیں بلکہ جمعہ کی رات برفانی طوفان آیا، جھیکا گلی، کلڈنہ اور باڑیاں کے درمیان یہ واقعہ ہوا، برفانی طوفان سے15 سے16 درخت اور بجلی کے کھمبے گرگئے، نتھیا گلی میں 5 فٹ سے زیادہ برف پڑی، اس علاقے میں پیدل چلنا بھی ناممکن ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ 5 گاڑیوں میں لوگ موجود تھے، جن میں ہیٹر چلائے گئے۔ کاربن مونو آکسائیڈ کے باعث لوگ بےہوش ہوئے اور پھر اموات ہوئیں، نمک کا اضافی اسٹاک ہونے کے باوجود وہاں نہیں پہنچایا جاسکا۔ انہوں نے کہا کہ جھیکا گلی وہ جگہ ہے جہاں شہباز شریف نے ایک پارکنگ پلازہ منظور کیا تھا، اپنے منظور نظر شیخ عنصر کو ٹھیکا دیا گیا لیکن آج تک پارکنگ پلازہ نہیں بنا، اگر پارکنگ پلازہ ہوتا تو شاید 600 گاڑیاں وہاں پارک ہو جاتیں۔
دوسری جانب وفاقی وزیراطلاعات ونشریات فواد چودھری نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میرا خیال تھا شہباز شریف لیڈر کی طرح خطاب کریں گے، لیڈر پیدا ہوتے ہیں بنائے نہیں جاتے، جن کے پاس کوئی کہنے کوکوئی بات نہیں ہے، وہ ہر بات اور حادثے پر شعبدہ بازی اور سیاست کرسکتے ہیں، ایک ایسا سانحہ ہوا جس پر قوم اشک بار ہے خیال تھا کہ آج واقعے پر یکجہتی کی فضا قائم کی جائے گی، لیکن بدقسمتی سے لیڈر جعلی طریقے سے بنائے نہیں جاسکتے،جیسے 30، 30سال یہ حکومتیں کرکے بھی لیڈر نہیں بن سکے، یہ پیچھے بیٹھ کر باتیں کررہے ہیں اور سمجھتے ہیں ان کے قد بڑھ جائیں گے۔ چمچے کڑچھوں کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔مجھے بڑی حیرت ہوئی کہ کہتے نیرو سو رہا تھا، یعنی آج کے دور کا پیبلوایسکوبار ہمیں بتا رہا تھا کہ نیرو سورہا تھا،ان کی پارٹی کے اکاؤنٹس پر ایسی باتیں جن پر بات کرکے آدمی شرم سے ڈوب مرے۔تیس تیس سال حکومتیں کیں آج ہم سے سوال پچھ رہے، اگر مری اور پنجاب پر وسائل خرچ کیے ہوتے تو یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔
بڑے بڑے ممالک کی چھٹی ہو گئی!روس نے رُخ پاکستان کی طرف کر لیا، پاکستانیوں کے لیےبڑی خوشخبری
لیکن یہ جو بونے ہیں آج اس حکومت سے حساب مانگ رہے ہیں، جنہوں نے تین سال میں تیرہ ریزورٹ بنا دیے، پاکستان سیاحت کا انقلاب برپا ہوچکا ہے۔ 30 سال ان لوگوں نے حکومتیں کیں اور آج یہ ہم سے سوال کرتے ہیں، اگر انہوں نے محلات کی بجائے مری پر وسائل خرچ کیے ہوتے تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا، ان کی حیثیت نہیں ہے یہ بات کرنے کی، وزیراعظم نے پاکستان میں پہلی بار ماحول پر توجہ دلائی، آج پاکستان میں اندرونی سیاحت کا انقلاب برپا ہو چکا ہے، مری کے واقع پر ہر آنکھ اشکبار ہے، چھوٹے دل کے لوگ بڑے ہال میں آ گئے ہیں، پنجاب کی حکومت نے اس واقعہ پر کمیٹی بنائی ہے، مری میں 5 دن میں ایک لاکھ 64 ہزار گاڑیاں داخل ہوئیں، اپوزیشن کا ایک بھی ایم این اے مری نہیں گیا، ہمارے کارکن ریسکیو کر رہے تھے کوئی لیگی ایم این اے نہیں گیا۔
پاکستان کے اداروں نے مل کر امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا، صرف 24 گھنٹے کے اندر ریسکیو کی کوشش کامیاب ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر آج عدالت سے چھٹی لے کر ایوان آئے،
شہبازشریف نے ثابت کیا وہ شعبدہ باز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہبازشریف دور میں 100بچے آکسیجن نہ ملنے سے ہلاک ہوئے، شہباز شریف دور میں اسپتالوں میں آگ لگنا معمول تھا۔