سیالکوٹ: ہجوم کے ہاتھوں سیالکوٹ میں سری لنکن شہری پرانتھا کمار کی ہلاکت کے معاملے پر فیکٹری کے مالک کا موقف بھی سامنے آگیا۔ نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق فیکٹری مالک کا کہنا ہے کہ انہیں پرانتھا کمار کے حوالے سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی تھی، جب تک انہیں توہین مذہب کے معاملے کی اطلاع موصول ہوئی اس وقت تک پرانتھا کمار ہجوم کے ہتھے چڑھ چکا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے پولیس کو صبح پونے گیارہ بجے اطلاع دی تھی لیکن جب پولیس پہنچی تو نفری بہت کم تھی جس پر مزید نفری کو بلایا گیا۔ پولیس کی مزید نفری پہنچنے سے پہلے ہی پرانتھا کمار ہلاک ہوچکا تھا۔
خیال رہے کہ جمعہ کے روز سیالکوٹ میں ایک لیدر فیکٹری کے ورکرز نے سری لنکن منیجر پر مذہبی پوسٹر اتارنے کا الزام لگاتے ہوئے تشدد کیا اور اسے قتل کردیا۔ بعد ازاں مشتعلق ہجوم سری لنکن شہری کی لاش کو گھسیٹ کر چوک میں لے گیا اور اسے آگ لگادی۔ واقعے کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر سامنے آئیں تو دیکھنے والوں کے دل دہل گئے۔ وزیر اعظم عمران خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری کارروائی کا حکم دیا جس پر پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج اور سوشل میڈیا ویڈیوز کے ذریعے ملزمان کی تلاش شروع کردی۔ ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق رات گئے تک مذکورہ واقعے میں ملوث 110 سے زائد ملزمان گرفتار کیے جا چکے ہیں۔
سیالکوٹ واقعہ، مرکزی ملزم گرفتار، یہ کون ہے؟ تفصیلات سامنے آگئیں