لالہ موسیٰ: پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ اگر حکومت مدت پوری کرے گی تو ملک کے حالات مزید خراب ہونگے ۔ گجرات چیمبر آمد کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےقمر زمان کائرہ نے کہا کہ حکومت نے تصادم کا راستہ اختیار اور قوم کو تقسیم در تقسیم کرتے ہوئے جس جگہ پر لے آئی ہے، کیا اس طرح کی قانون سازی کوئی فائدہ دے سکے گی؟ اسکا جواب ’نہیں‘میں ہے، پاکستان کی اپوزیشن اور حکومت کے اتحادی اس قانون سازی سے مطمعن نہیں تھے،حکومت کو قانون پاس کرنے کے لیے 221ووٹ ملے ہیں، یہ اکثریت نہیں، رول بن جاے گا مگر عمل درآمد ناممکن ہو گا ۔
نور الحسن کو آؤٹ کرنے کے بعد نازیبا اشارہ کرنے پر آئی سی سی نے حسن علی کو سزا سنا دی
انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں اتفاق راے سے قانون سازی کی گئی ،2017میں بھی نواز شریف کے دور میں اتفاق رائے سے قانون سازی ہوئی ،قانون سازی سے قبل تمام اتحادی جماعتیں ہمارے ساتھ تھیں مگر رات کے اندھیرے میں راضی کیا گیا، جب تمام سیاسی جماعتیں قانون کو قبول کریں گی تو الیکشن متنازعہ نہیں ہونگے ۔قمرزمان کائرہ نے کہا کہ اس قانون سازی سے ابھی سے ہی آیندہ الیکشن متنازعہ ہوگئے ہیں، اس طرح کے قانون دن کی روشنی نہیں دیکھ پا سکتے ،حکومت نے اس قانون کو پاس کرکے اپنے ارادے کا اظہار کردیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں سب سے زیادہ خطرہ انتہا پسندی سے ہے، انتہا پسندی کی وجہ سے کوئی معاشرہ نہیں بن سکتا،اس معاملے میں فواد چودھری نے جو باتیں کہیں تھیں، ہم سب کو انکی سپورٹ کرنی چاہیے کیونکہ ماضی میں پاکستان کو انتہا پسندی کی آماجگاہ بنادیا گیا تھا،حکومتی ترجمان کیلئے اس طرح کے بیان دینا مشکل کام ہوتا ہے ۔سندھ حکومت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں قمر زمان کائرہ نے کہا کہ وفاق کو صوبائی اختیارات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیئےاور نہ ہی وفاق کو صوبوں میں ہیڈ ماسٹر کا کردار ادا کرنا چاہیئے۔
کبھی کسی کی ڈکٹیشن نہیں لی ، کسی ادارے کی بات سنی نہ ہی کسی کے دباؤ میں آیا ، چیف جسٹس پاکستان
چپڑاسیوں کلرکوں کو 16 ارب کی منتقلی پر شہباز، حمزہ قابلِ احتساب ہیں۔ ایف آئی اے