کراچی: جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ انتخابی ترامیم کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔17 نومبر پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا۔ساری اپوزیشن لیٹ بھی جائے تو ہم سینہ سپر ہو کر کھڑے رہیں گے۔انہوں نے علماء کنونشن سے خطاب رکتے ہوئے کہا کہ انتخابی نظام کو کنٹرول کیا جا رہا ہے۔زبردستی کا نظام قبول نہیں، جعلی حکومت اور جعلی اکثریت کیا ہمیں انتخابی اصلاحات دے گی۔ جبر کے ذریعے پارلیمنٹ میں ہونے والی قانون سازی کو تسلیم نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں پیغام دیا گیا کہ عمران خان کے ساتھ گزارا کر لیں۔کئی لوگ وزارت پر ڈھیر ہو جاتے ہیں۔ آج بھی دو بڑی عالمی معیشتیں ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں تاہم اس ماحول میں ہمیں اپنے قومی اور اجتماعی مفاد کو مد نظر رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 70 سال امریکاکی غلامی میں گزارے ہیں اور یورپ کی معیشت قابض رہی ہے، ہم نے ایک نئے مستقبل کا سفر کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم 70 سال سے کہتے آئے ہیں کہ چین، پاکستان کا دوست ہے، جب بیجنگ نے اپنے نئے مسقتبل کا آغاز کیا تو وہ پاکستان کی سرزمین سے شروع کیا اور جے یو آئی (ف) کا اس میں کردار تھا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ جب میں خارجہ امور کمیٹی کا چیئرمین تھا، تب ہماری کمیٹی کو دعوت دی گئی اور ایک ہفتے تک مذاکرات چلتے رہے اور انہوں نے ملک کے کچھ شہروں کو فری اکنامک زون قرار دیا جس کے جواب میں ہم نے مطالبہ کیا کہ سنکیانگ کو شہر اونچگی کو بھی فری اکنامک زون قرار دیں تاکہ پاکستان کے راستے سے آپ کی تاجر کے راستے کھل سکیں۔
انہوں نے کہا کہ چین نے ہماری تجویز کو قبول کیا اور یوں 70 سالہ دوستی ایک اقتصادی دوستی میں تبدیل ہوگئی۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حوالے سے کہا کہ ملک میں گلگت سے گوادر تک سڑکیں اور صنعتی زون بنائے جائیں گے جس کے لیے 17 ہزار میگاواٹ بجلی درکار ہے لیکن اتنی بجلی کہاں سے آئے گی مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سی پیک منصوبہ تباہ کردیا گیا، سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور میں عمران خان کو استعمال کرکے 126 دن کا دھرنا دیا گیا جس کے نتیجے میں چین کے صدر کو اپنا دورہ ملتوی کرنا پڑا اور یہ عمل امریکا اور یورپ کے لیے بڑی کامیابی کا باعث تھا۔
ندایاسر ایک مرتبہ پھرعوام کے ریڈارپرآگئیں۔۔ سوشل میڈیا صارفین کامارننگ شو پرپا بندی لگانے کامطالبہ