اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بتایا ہے کہ ای وی ایم کا بل تو پاس ہوگیا لیکن الیکشن کمیشن آئندہ الیکشن ای وی ایم کے مطابق کرانے کا پابند نہیں۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال آئندہ عام انتخابات میں ہوگا یا نہیں، ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے،ای وی ایم کے استعمال میں چیلنجز درپیش ہیں،آئندہ عام انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال سے پہلے 14 مراحل سے گزرنا ہوگا،ای وی ایم کے استعمال سے متعلق مزید 3 سے 4 پائلٹ پراجیکٹ کرنا پڑیں گے،ایک پولنگ اسٹیشن پر کتنی الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں ہونگی، یہ بھی فگر آؤٹ کرنا باقی ہے،کمیٹی نے عدالتی اصلاحات، زیر التوا کیسز ور ججز کی تقرری و تعیناتی کے لیے طلب کردہ تجاویز پیش نہ کرنے پر لا اینڈ جسٹس کمیشن پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کمیشن کو آئندہ دو ہفتوں میں ججز کی تعیناتی و عدالتی اصلاحات سے متعلق تجاویز طلب کرلی ہیں۔
کمیٹی کا اجلاس چئیرمین ریاض فتیانہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔اسمبلی سے مردم شماری کا بل پاس ہونا ہے۔نئی مردم شماری کے بعد نئی حلقہ بندیاں کرنا ہونگی۔ہمیں کافی وقت لگے گا ان مشینوں کو استعمال میں لانے کے لبھارت کو 20 سال لگے اس طرح برازیل نے بھی 22 سال لیے خودکو مشینوں پر لانے کے لیے۔ضروری نہیں بل پاس ہونے کے بعد ہم مشینوں کو فوری استعمال کریں۔ ہم مشینوں کے استعمال کے پابند نہیں۔تارکین وطن کے لیے بھی ہم کام کر رہے ہیں۔دوران اجلاس چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ نے اس موقع پر وزارت قانون کو ہائیکورٹس میں خالی سیٹوں پر جلد تعیناتیاں کرنے سمیت خالی سیٹوں پر تعیناتیوں کے لیے خواتین کو خاطر خواہ کوٹہ دینے کی بھی سفارش کی ہے، انہوں نے کہا کہ کسٹم کورٹس سمیت دیگر کورٹس میں سینکڑوں سیٹیں خالی ہیں جن پر تعیناتیاں نہیں ہو رہی،تمام تعیناتیاں میرٹ کی بنیاد پر کی جائیں،وزارت قانون اس معاملہ پر رجسٹرار سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس سے مشاورت کرے،پنچائیت سسٹم کی بحالی کے لیے ذیلی کمیٹی بنائی جانی چاہیے تاکہ چھوٹے کیسز عدالتوں میں کم سے کم جائیں، پاکستان میں دو تہائی انڈر ٹرائل ملزمان جیلوں میں قید ہیں،دنیا میں ایسا کہیں نہیں ہوتا،پانچ سال بعد ملزم رہا ہو جاتا ہے لیکن اسکو ہرجانہ ادا نہیں کیا جاتا۔
ایک موقع پٹ رکن کمیٹی عالیہ کامران نے سوال اٹھایا کہ بتایا جا? کہ بلوچستان کے حلقہ بندیاں کسے ہونگی.جہاں انٹرنیٹ نہیں ہے وہاں ای وی ایم مشین کیسے استعمال ہو گی.بلوچستان کے عوام مشکل سے ووٹ کاسٹ کر جاتے ہیں. وہ ای وی ایم پر ووٹ کاسٹ کے لیے کیسے جائیں گی. رکن کمیٹی محمود بشیر ورک نے کہا جب فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کیا گیا اس وقت وہاں قومی اسمبلی کی 8 سیٹیں تھی،اب فاٹا کے لوگوں کو 16 سیٹیں صوبائی اسمبلی کی بھی مل چکی ہیں،آئین ایک طے شدہ دستاویز ہے اسکو بار بار نہیں چھیڑنا چاہیے،فاٹا کے لوگوں کو مزید سیٹوں کے لیے واویلا نہیں کرنا چاہیے،سیٹوں کا تعین آبادی کے مطابق ہونا چاہیے،ضلعوں کی حدود کے دوبارہ تعین سے دشواری بہت بڑھ چکی ہے۔ اکرم درانی نے کہا کہ میرے حلقے کو دو حصوں میں تقسیم کریں گی. کمیٹی نے اس موقع پر زر پنچایت سسٹم کی بحالی پر غور کے لئے سٴْنیلا رتھ، عالیہ کامران، محمود بشیر ورک، کشور زہرہ پر مشتمل سب کمیٹی قائم کی ہے۔اجلاس میں اراکین کمیٹی کے علاوہ وزارت قانون انصاف ، لا جسٹس کمیشن اور الیکشن کمیشن کے حکام نے شرکت کی۔