اسلام آباد : کچھ لوگوں نے کافی کوشش کی اور وزیراعظم عمران خان کا نام آف شور کمپنیز سے جوڑنا چاہا مگر ایک بار پھر عمران خان سرخرو رہے، پینڈورا پیپرز میں وزیراعظم عمران خان کا نام نہ آنے پر سینیٹر فیصل جاوید کا ردعمل۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹر فیصل جاوید نے کہا ہے کہ کچھ لوگوں نے کافی کوشش کی اور وزیراعظم عمران خان کا نام آف شور کمپنیز سے جوڑنا چاہا مگر ایک بار پھر عمران خان سرخرو رہے-اپنے ٹوئٹر بیان میں فیصل جاوید نے لکھا کہ ICIJ نے تصدیق کردی کہ عمران خان کی کوئی آف شور کمپنی نہیں ہے، وزیراعظم نے یہ بھی واضح کردیاکہ کوئی بھی پاکستانی ہو تحقیق ہوگی غیر قانونی عمل ہوا توکارروائی ہوگی۔
پنڈور ا لیکس ، گلو کارہ شکیرا اور کرکٹر سچن ٹنڈولکر بھی پھنس گئے
وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ شرجیل میمن،اسحاق ڈارکےبیٹےعلی ڈارکی اپنی کوئی حیثیت نہیں، اسحاق ڈارکےبیٹےعلی ڈارنوازشریف کےدامادبھی ہیں یہ نوازشریف اور زرداری کےپیسوں کے پہرےدار ہیں۔ فوادچوہدری نے کہا کہ پنڈورالیکس سےنواز، زرداری کرپشن کی مزید پرت سامنےآئیں قوم نے پہلےپانامہ، اب پنڈورامیں ان کےچہروں سےنقاب اترتا دیکھا۔ عالمی تحقیقاتی آئی سی آئی جے نے ایک بار پھر ٹیکس چھپانے کے لیے بنائی جانے والی کمپنیز اور مالکان کے نام کی تفصیلات جاری کردیں۔آئی سی آئی جے کے مطابق مالی امور کی تحقیقات دو سال میں مکمل کی گئی، جس میں 117 ممالک کے 150 میڈیا اداروں کے 600 صحافیوں نے تحقیقات کیں۔ پینڈورا پیپرز میں 700سے زائد پاکستانیوں کے نام شامل ہیں۔
وزیر خزانہ شوکت ترین اور اِن کے اہلِ خانہ کے نام پر آف شور کمپنیاں نکل آئیں، شوکت ترین کا اہم بیان
اِن پاکستانیوں میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے بیٹے کی آف شور کمپنی بھی شامل ہے۔ تحقیقات میں پنجاب کے سابق وزیر عبدالعلیم خان کی آف شور کمپنی سامنے آئی ۔پنڈورا پیپرز میں پیپلز پارٹی کے شرجیل میمن کی آف شور کمپنی بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ وفاقی وزیرصنعت خسرو بختیارکے اہل خانہ کی آف شورکمپنی بھی پنڈورا پیپرزمیں سامنے آئی ہے۔ وزیراعظم کےسابق معاون خصوصی وقارمسعود کے بیٹے کی بھی آف شورکمپنی نکل آئی جبکہ ایگزیکٹ کے مالک شعیب شیخ کی آف شور کمپنی بھی پنڈورا پیپرزمیں شامل ہ۔اس کے علاوہ پنڈورا پیپرزمیں کچھ ریٹائرڈ فوجی افسران،کچھ بینکاروں، کاروباری شخصیات اور کچھ میڈیا مالکان کی آف شورکمپنیاں بھی سامنے آئیں ہیں۔اگر قانون کے مطابق آف شور کمپنی ڈکلیئر کی گئی ہو اور وہ کمپنی کسی غیرقانونی کام کیلئے استعمال نہ ہو تو آف شور کمپنی بنانا بذات خود کوئی غیرقانونی عمل نہیں ہے۔
’وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ورلڈ ٹور پر جانا چاہتی ہوں ‘ وینا ملک نے ’معصومانہ‘ خواہش کا اظہار کردیا