لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف کی جعلی کورونا ویکسی نیشن کی رجسٹریشن کے معاملے پر صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے انکشافات کر دئے۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کی ویکسینیشن کے لیے کینیڈا سے فون آیا اور کینیڈا سے نوید نے فون کرکے آئی ڈی کارڈ کا اندراج کروایا ۔ انہوں نے کہا کہ فون کرنے والے نے آپریٹر سے کہاکہ یہ نمبر اس کے والد کا ہے،جس پر وارڈ بوائے نے نواز شریف کے نام پر انٹری کی۔ یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ انٹری کسی کمپیوٹر آپریٹر نے نہیں بلکہ وارڈ بوائے نے کی اورایسا اس نے ذاتی تعلقات کو رکھتے ہوئے کیا۔
ایف آئی اے کی جانب سے تحقیقات جاری ہیں۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ایک ایک ملازم 2015ء اور دوسرا 2016ء میں بھرتی ہوا تھا۔ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کی یہ بہت بڑی کوتاہی تھی، سائبر کرائم میں بھی نوٹس لے لیا ہے، ہمیں تو یہ شوق نہیں ہے کہ نوازشریف کا آئی ڈی کارڈ جمع کروائیں۔ یاد رہے کہ دو روز قبل سابق وزیراعظم نواز شریف کی ویکسی نیشن کے جعلی اندراج کی خبر آئی تھی۔ محکمہ صحت ذرائع کے مطابق نواز شریف کے شناختی کارڈ پر ویکسین کا جعلی اندراج ہوا۔ جعلی اندراج نادرا کے پورٹل پر اپ لوڈ بھی کیا گیا۔ اندراج میں نوازشریف کو سائنوویک کی پہلی خوراک لگائی گئی ہے۔ذرائع کوٹ خواجہ سعید اسپتال کے مطابق سابق وزیراعظم کی ویکسین کی انٹری نوید الطاف نامی ویکیسنیٹر نے کی۔ دستاویزات کے مطابق نواز شریف کو سائنو ویک کی دوسری ڈوز کے لئے 20 اکتوبر کو بھی بلایا گیا ہے۔ ترجمان محکمہ صحت پنجاب کی جانب سے مزید بتایا گیا ہے کہ نواز شریف کے شناختی کارڈ کا اندراج لاہور کے کوٹ خواجہ سعید ویکسی نیشن سینٹر میں ہوا۔
ن لیگ کو بڑا دھچکا، دو اہم رہنماؤں نے پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کردیا
پنجاب حکومت کی جانب سے بنائی گئی چار رکنی تحقیقاتی ٹیم نے رپورٹ تیار کر کے وزیراعلٰی پنجاب سردار عثمان بزدار کو پیش کر دی گئی ہے جس میں تہلکہ خیز انکشافات کئے گئے ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ویکسی نیشن سینٹرمیں تعینات عملہ غیرتربیت یافتہ تھا۔ کوررونا ویکسیشن ڈیٹا چوکیدار اور وارڈ بوائے رجسٹرڈ کرتے رہے۔ کوٹ خواجہ سعید اسپتال میں چار ملازمین نے تسلیم کیا کہ انہوں نے نواز شریف کا ڈیٹا رجسٹرڈ کیا۔ تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ اسپتال میں سپروائزری کا فقدان تھا، جس کی وجہ سے یہ واقعہ رونما ہوا، اسپتال انتظامیہ کی جانب سے سنٹر میں کوئی سینئر سٹاف تعینات نہیں کیا گیا تھا، ڈیٹا رجسٹرڈ کرنے کا ٹاسک اسپتال انتظامیہ نے وارڈ سرونٹ اور چوکیدار کو دیا تھا، کئی ماہ سے چوکیدار اور وارڈ بوائے کوررونا ویکسینیشن کا ریکارڈ نادرا کے پورٹل پر چڑھاتے رہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اسپتال میں کسی قسم کا آن لائن یا مینول چیک اینڈ بیلنس موجود ہی نہیں، ایم ایس کا پی اے رانا مظفر کا دوست نوید متعدد بار ملاقات کے لئے آتا رہا اور تعلقات بہتر ہونے پر متعدد شناختی کارڈ رجسٹرڈ کروائے گئے، نوید نے چوکیدار ابوالحسن سے بھی تعلقات بنائے اور ابوالحسن چوکیدار سے کہا کہ اس کے والد کا ریکارڈ رجسٹرڈ کرنا ہے، ابوالحسن چوکیدار نے وارڈ بوائے عادل رفیق کو وٹس ایپ پر ڈیٹا رجسٹرڈ کرنے کو کہا۔
ڈیٹا اندراج کا اختیار اسپتال انتظامیہ نے وارڈ سرونٹ اور چوکیدار کو دیا تھا۔ تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ ابوالحسن چوکیدار نے وارڈ بوائے عادل رفیق دونوں افراد نے ڈیٹا رجسٹرڈ کرنے کو تسلیم کرلیا۔ واقعے میں زیادہ غفلت ایم ایس کی تھی، ریکارڈ چیکنگ کے دوران تضادات پائے گئے۔ ایم ایس، سینئرافسر، کلرک، نرس، وارڈ بوائے، چوکیدار اور پی اے کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی۔ ایم ایس کوٹ خواجہ سعید اسپتال ڈاکٹر احمد ندیم سمیت 9 افسران اور ملازمین کو فوری معطل کرنے کی سفارش کی۔ دوسری جانب وزیرصحت پنجاب یاسمین راشد نے کہا کہ کہ واقعے میں ملوث ڈاکٹرز اور عملے کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ جس نے بھی یہ شرارت کی ہے اس نے پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔ یاسمین راشد نے کہا کہ ذمہ دار افراد کو غفلت کی بنا پر معطل کردیا گیا ہے۔ سائبر کرائم کے تحت کارروائی کی جارہی ہے، ذمہ داروں کوسامنے لایا جائے گا۔ ویکسین لگانے کی ذمہ داری اسپتال کے سربراہ کی ہوتی ہے۔ نواز شریف کی جعلی کورونا ویکسی نیشن انٹری پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور پولیس نے الگ الگ مقدمات درج کیے۔ ایف آئی اے سائبرکرائم کے مطابق چوکیدار ابوالحسن اور وارڈ بوائے عادل نے نواز شریف کی جعلی انٹری کے لیے تیسرے ملازم نوید کی آئی ڈی استعمال کی۔ پولیس نے 3 ملزمان کے خلاف مقدمات درج کرکے ابوالحسن اور عادل کو گرفتار کرلیا۔کوٹ خواجہ سعید اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر احمد ندیم اور سینیئر میڈیکل افسر ڈاکٹر منیر کو معطل کردیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں معاملہ سامنے آنے کے بعد این سی او سی نے اپنے ڈیٹا سے اس کا ریکارڈ ہی ختم کر دیا۔ جس کے بعد نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نےسیکرٹری صحت پنجاب کو اسلام آباد طلب کیا گیا۔